ٹانک میں بورڈ حکام کی مبینہ غفلت، لڑکیوں کو شٹل کاک برقعے میں پیپر دینا پڑا
عصمت خان
خیبر پختونخوا کے ضلع ٹانک میں ڈیرہ بورڈ حکام کی مبینہ غفلت کے باعث لڑکوں کے امتحانی ہال میں مخلتف سکولوں کے آٹھ طالبات کو بٹھایا گیا جس کے خلاف طالبات کے والدین نے بورڈ حکام کے خلاف شدید احتجاج کرتے ہوئے بورڈ کنٹرولر ڈاکٹر طاہر اللہ جان اور متعقلہ سٹاف کو ہٹانے کا مطالبہ کیا ہے۔
ٹی این این سے بات کرتے ہوئے دسویں جماعت کی طالبہ کے والد نے نام نہ بتانے کی شرط پر بتایا کہ ٹانک میں ڈیرہ بورڈ حکام کی مبینہ غفلت سے طالبات کے اسلامیات کے پرچے کے رول نمبز ضلع زام پبلک سکول بوائز سنٹر میں جاری کر دیئے گئے تھے جس کی وجہ سے آٹھ طالبات کو بوائز ہال میں بیٹھنا پڑا۔
والدین نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ زام پبلک سکول میں میل اور فیمیل دونوں کے علیحدہ علیحدہ ہال موجود ہیں جبکہ سپرنٹنڈنٹ اور ڈپٹی سپریٹنڈنٹ میل اور فیمیل پیپر سے ایک دن پہلے حاضری کر چکے تھے لیکن پھر بھی طالبات کو لڑکوں کے ہال میں بٹھایا گیا اور پلان کی تصحیح نہیں کی گئی.
ان کا کہنا تھا کہ میل اور فیمیل دونوں ہال کے سپریٹنڈنٹ اور ڈپٹی سپریٹنڈنٹ کو ایک دن پہلے معاملہ معلوم ہو جانے کے باوجود انہوں نے بورڈ کے ساتھ رابطہ نہیں کیا اور ان کی غفلت کی بدولت ہماری بیٹیوں کو اتنی سخت گرمی میں شٹل کاک برقعے میں بوائز ہال میں بیٹھ کر پیپر دینا پڑا جس کی وجہ سے ان کا پیپر توقعات کے برعکس اچھا نہ ہوا.
انہوں نے کنٹرول بورڈ ڈاکٹر طاہراللہ جان، سپریٹنڈنٹ میل زام ہال طارق خان، سپریڈنٹ فیمیل زام ہال سمیت تمام ملوث افراد کے خلاف فوری کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا ہے.
اس حوالے سے جب کنٹرولر بورڈ ڈاکٹر طاہر اللہ جان کے ساتھ رابطے کی کوشش کی گئی لیکن ان کی جانب سے کوئی جواب موصول نہیں ہوا تاہم بورڈ کے ایک اور ذمہ دار شخص نے اس واقعہ کی تصدیق کی اور کہا کہ اس کی تصحیح کی گئی ہے اور آنے والے پرچوں میں ایسی غلطی دوبارہ نہیں ہوگی.