تعلیم

‘خواہش تھی کہ ڈاکٹر بن جاؤں، علم نہ تھا کہ خواب ادھورے ہوتے ہیں’

محمد بلال یاسر

”میں ہر صبح اس امید کے ساتھ گھر سے سکول کی طرف نکلتی تھی کہ ایک دن میں ڈاکٹر بنوں گی اور اپنے علاقے میں خواتین کے ساتھ بچوں کی خدمت کروں گی لیکن مجھ معلوم نہ تھا کہ میڑک تک پڑھنے کے بعد میرا یہ خواب ادھورہ رہ جائے گا اور میں بھی دیگر ناخواندہ لڑکیوں کی طرح ہمیشہ کے لئے گھر میں بیٹھ جاوں گی۔”

یہ کہنا ہے باجوڑ کے علاقہ ماموند سے تعلق رکھنے والی 16 سالہ سلمہٰ خان کا جو میٹرک پاس کرنے کے بعد قریبی علاقے میں گرلز کالج نہ ہونے کے باعث مزید پڑھنے سے محروم ہوگئی ہے۔

ٹی این این سے بات کرتے ہوئے سلمہٰ نے بتایا کہ گرلز کالج ان کے علاقے سے بہت دور 22 کلو میٹر کے فاصلے پر ہے،  معاشی بدحالی کے باعث ان کے والدین ٹرانسپورٹ کے اخراجات برداشت نہیں کرسکتے تھے جبکہ پبلک ٹرانسپورٹ میں سفر کرنا ان کے مشکل تھا اس لئے ڈاکٹر بنے کا خواب ان کے دل میں رہ گیا۔

وہ کہتی ہے یہ صرف میری کہانی نہیں ہے بلکہ باجوڑ کے دور افتادہ علاقوں میں تقریباً ہزاروں لڑکیاں ایسی ہیں، جن کے علاقوں میں گرلز کالجز کی سہولیات میسر نہیں ہے، یہی وجہ ہے کہ ہزاروں لڑکیاں اعلی تعلیم حاصل کرنے سے محروم ہوچکی ہیں۔

اس حوالے سے ماموند کے رہائشی معشوق خان نے بتایا کہ خیبر پختونخوا میں ضم ہونے والی ضلع باجوڑ کی آبادی 15 لاکھ سے متجاوز ہے تاہم اس پورے ضلع میں لڑکیوں کے لئے صرف ایک کالج کی سہولت موجود ہے، ضلعی ہیڈ کواٹر خار میں واقع گزلز کالج تک دور افتادہ علاقوں، ماموند، برنگ، چارمنگ، ناوگئی اور سلارزئی کی طالبات کی رسائی ممکن نہیں ہے جس کے باعث زیادہ تر لڑکیاں میٹرک کے بعد کالج لیول کی تعلیم حاصل کرنے سے محروم ہوجاتی ہے۔

ایک اور سماجی ورکر ملک شاہ ولی خان نے بتایا کہ باجوڑ کے سب سے زیادہ آبادی والے تحصیل ماموند میں لڑکیوں کے لئے ہائیر سکینڈری سکول بھی نہیں جبکہ نہ ہی یہاں کوئی انٹرمیڈیٹ یا ڈگری کالج بنایا گیا ہے۔

دوسری جانب ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر باجوڑ شیرین زادہ کے مطابق ضلع باجوڑ کے 265 دیہاتوں میں کہی پر گرلز پرائمری سکول نہیں تو کہی  بوائز پرائمری سکول کی سہولت سے محروم ہے جبکہ کہی پر دونوں سہولیات نہیں ہے جس سے بچوں کی تعلیمی مستقبل متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔

انہوں نے بتایا ان دیہاتوں کے علاوہ مزید چھوٹے چھوٹے دیہات بھی ہیں تاہم ان کی آبادی 800 نفوس پر مشتمل نہ ہونے  کی وجہ سے وہاں سکول بنانے کے لئے سفارش نہیں بجھوائی جاسکتی ہے۔

ادھر سابقہ فی میل ڈی ای او لبنٰی کے مطابق باجوڑ میں لڑکوں کے 360 پرائمری سکول جبکہ لڑکیوں کے 184 پرائمری سکولز ہیں، اسی طرح ضلع میں لڑکوں کے 64 مڈل، 35 ہائی جبکہ لڑکیوں کے 42 مڈل اور 14 ہائی سکولز ہیں۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button