انگریزی کے پرچے میں سوال جسے دیکھ کر طلباء حیران رہ گئے!
بلال یاسر
اسلام آباد کی ایک نجی یونیورسٹی (کامسیٹس) کے انگریزی مضمون کے ایک سوال پر اس وقت سوشل میڈیا پر بحث جاری ہے جس میں طلباء کو بہن بھائی کے درمیان جنسی تعلق بارے اظہار خیال کرنے کا کہا گیا ہے۔
سوشل میڈیا پر وائرل ‘چھ دسمبر 2022′ کے پرچے کے ایک کوئز میں طلبہ کو بہن بھائی کے درمیان جنسی تعلق قائم کرنے کا سین کچھ یوں بیاں کیا گیا ہے:
”جولی اور مارک بہن بھائی ہیں، وہ کالج سے گرمیوں کی چھٹیوں میں فرانس میں اکٹھے سفر کر رہے ہیں۔ ایک رات وہ ساحل سمندر پر ایک کیبن میں اکٹھے گزارتے ہیں اور یہ فیصلہ کرتے ہی کہ یہ رات اگر وہ پیار کرنے میں گزار دیں تو یہ بڑا پرلطف کام ہو سکتا ہے، کم از کم یہ ان کے لیے ایک نیا تجربہ تو ہو گا۔ جولی پہلے ہی مانع حمل ادویات استعمال کرتی تھی جبکہ مارک نے کنڈوم استعمال کیا۔ دونوں نے بہت لطف اٹھایا اور بہت پیار کیا لیکن انہوں نے فیصلہ کیا کہ یہ بات کسی اور کو نہیں بتانی اور ایسا پھر کبھی نہیں کرنا، یہ رات ان کا خاص سیکرٹ تھا اور اس نے ان میں مزید قربت پیدا کر دی۔”
اس کوئز کے آخر میں طلبہ سے پوچھا گیا ہے کہ بتائیے کہ کیا دونوں نے جو کام کیا وہ درست تھا، اپنے جواب کے لیے مناسب دلائل بھی دیجیے اور اپنے مشاہدے کی حد تک کچھ مثالیں بھی دیجیے؟
یونیورسٹی کے بیچلر آف الیکٹرک انجینئرنگ (بی ای ای) کے طلباء انگریزی امتحان میں یہ انتہائی قابل اعتراض سوال پڑھ کر ”حیران“ رہ گئے تھے، اس موضوع پر انہیں 300 الفاظ کا مضمون لکھنے کے لئے کہا گیا تھا۔
واضح رہے کچھ عرصہ قبل ایسا ہی ایک سوال علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کے پرچے میں بھی پوچھا گیا تھا کہ ’اپنی بہن کے فگر پر نوٹ لکھیں۔’ متعلقہ شعبے کے سربراہ سے ایک شخص نے ٹاک شو میں سوال پوچھا تو وہ کہنے لگے ‘اس میں کیا غلط تھا؟’
اس موضوع پر گفتگو کرتے ہوئے اسلامک سٹڈیز گورنمنٹ ڈگری کالج برخلوزو ماموند باجوڑ کے پروفیسر ہدایت الرحمان نے کہا کہ یہ نہایت غیرسنجیدہ اقدام ہے، پرچوں میں ایسے سوالات جو ہمارے مذہب اور کلچر کے خلاف ہوں، اس کی نہ تو مذہبی اقدار اور نہ ہی ملکی اقدار اجازت دیتی ہیں۔
ان کے بقول یہ اپنے پیشے سے خیانت کا کھلا ثبوت ہے جبکہ حکومت اس میں ملوث عناصر کو کڑی سزا دے اور مستقبل میں اس کے خاتمے کے لئے مستقل منصوبہ بندی کرے۔
ہیڈ آف ویمن سب کیمپس ڈیپارٹمنٹ آف اسلامک سٹڈیز یونیورسٹی آف ملاکنڈ پروفیسر ڈاکٹر مفتی عبدالنصیر نے حالیہ ایشو پر تبصرہ کرتے ہوئے اس عمل کو شرمناک قرار دیا اور کہا کہ حدیث کا مفہوم ہے کہ کوئی شخص بیوی کے ساتھ رات گزارے اور صبح اس کو بیان کرتا پھرے شرعیت نے ایسے کام کو نہایت قبیح عمل قرار دیا حالانکہ شریعت کی رو سے میاں بیوی کا ملاپ جائز ہے تو بہن بھائی کا ملاپ تو حرام ہے اس عمل کو کیسے کھلے عام پھیلانے کی اجازت دی جا سکتی ہے؟
انہوں نے کہا کہ اس گندے اور گھناؤنے فعل کیخلاف قانونی کاروائی کی جائے تاکہ ایسی ذہنیت والے لوگ نشان عبرت بن جائیں۔
یونیورسٹی کا موقف
کامسیٹس کے ایڈیشنل رجسٹرار نوید احمد خان نے اس بات کی تصدیق کی کہ بی ای ای انگلش کمپوزیشن کے پرچے میں طالب علموں سے ’انتہائی قابل اعتراض سوال‘ پوچھا گیا تھا۔
یونیورسٹی انتظامیہ کے مطابق اس امتحان کے بعد فیکلٹی ممبر کو 5 جنوری کو یونیورسٹی سے نکال دیا گیا جبکہ دوسری جانب وزارت سائنس و ٹیکنالوجی نے 19 جنوری کو معاملے کا نوٹس لیا جس کے بعد یونیورسٹی کی جانب سے جواب جمع کروا دیا گیا تھا۔
انتظامیہ کے مطابق یہ سوال پوچھنے والا لیکچرار یونیورسٹی میں وزٹنگ فیکلٹی کے تحت ذمہ داری ادا کر رہا تھا جسے بلیک لسٹ کر دیا گیا ہے۔