تعلیم

باجوڑ: ڈبل شفٹ سکولوں کے 342 اساتذہ پانچ ماہ سے تنخواہوں سے محروم

محمد بلال یاسر

ڈبل شفٹ سکولوں کے اساتذہ مناسب سروس سٹرکچر کا مطالبہ کرتے ہیں۔ باجوڑ میں ڈبل شفٹ اساتذہ نے ایک بار پھر حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ان کی گزشتہ پانچ ماہ کی تنخواہیں اور واجبات فوری طور پر ادا کیے جائیں بصورت دیگر ان کے پاس احتجاج کے سوا کوئی چارہ نہیں ہو گا۔

ڈبل شفٹ ٹیچرز ایسوسی ایشن کے صدر عبدالہادی نے کہا کہ سرکاری سکولوں میں ڈبل شفٹوں کا آغاز سابق صوبائی حکومت کی جانب سے ایک اچھا اقدام ہے، ”ان شفٹوں کے لیے اساتذہ کو بھرتی کیا گیا ہے جنہیں بہت معمولی تنخواہیں دی جاتی ہیں اور انہیں ایک وقت میں پانچ یا چھ ماہ تک تنخواہ نہیں دی جاتی ہے، اس حقیقت کے باوجود کہ یہ تمام اساتذہ اپنے اپے خاندان کی کفالت کرتے ہیں۔”

انہوں نے مزید کہا کہ سابق حکومت نے ایک اچھا اقدام اٹھایا، صوبے میں شرح خواندگی بڑھانے کے لیے قدم اٹھایا لیکن اس میں بھی سنگین کوتاہیاں تھیں۔

عبدالہادی نے مزید کہا کہ سابق حکومت ڈبل شفٹ کو اپنی کامیابی سمجھتی ہے لیکن دوسری طرف اساتذہ برادری کو درپیش مسائل کو حل کرنے کی زحمت گوارا نہیں کرتی تھی۔

واضح رہے کہ باجوڑ بھر کے ان ڈبل شفٹ سکولوں میں 234 مرد اساتذہ اور 108 خواتین اساتذہ کام کر رہی ہیں۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ گزشتہ ڈھائی ماہ سے ان کے واجبات ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر کے اکاؤنٹ میں منتقل کیے گئے ہیں لیکن محکمہ تعلیم اور اے ڈی سی اساتذہ کی تنخواہوں میں اپنا حصہ مانگتے ہیں۔

ایسوسی ایشن کے صدر نے کہا کہ یہ واقعی شرمناک ہے کہ یہ اعلیٰ افسران ہماری تنخواہوں میں سے اپنا حصہ چاہتے ہیں، اعلیٰ افسران ہمارے مسائل حل کرنے کے بجائے ہمارے لیے مسائل پیدا کر رہے ہیں۔

اساتذہ کا کہنا تھا کہ انہوں نے سابق وزیر تعلیم، وزیراعلیٰ، ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر باجوڑ اور ڈپٹی کمشنر باجوڑ کو درخواستیں دیں لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوا۔

انہوں نے ڈبل شفٹ اسکولوں کے اساتذہ کے لیے مناسب سروس اسٹرکچر کا مطالبہ کیا اور کہا کہ غبن کا مسئلہ حل کرنے کے لیے ان کی تنخواہیں ان کے اکاؤنٹس میں منتقل کی جائیں۔

یاد رہے کہ کچھ عرصہ قبل خیبر پختونخوا حکومت نے سرکاری اسکولوں میں دو شفٹوں کا آغاز کیا تھا جس کے تحت دوسری شفٹ میں ایک پرائمری سکول کو مڈل اسکول، مڈل اسکول کو ہائی اسکول اور ہائی اسکول کو ہائر سیکنڈری اسکول کا درجہ دیا گیا۔

سابق وزیر تعلیم شہرام خان ترکئی نے ایک پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ پہلے مرحلے میں صوبے کے 16 اضلاع میں اسکولوں میں ڈبل شفٹ کا نظام متعارف کرایا جائے گا۔ ان اضلاع میں باجوڑ بھی شامل تھا مگر بدقستمی سے ان 342 مرد و خواتین اساتذہ کو گزشتہ پانچ ماہ سے تنخواہیں نہیں دی جا رہی ہیں۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button