ملاگوری: کرکٹ سٹیڈیم کی تعمیر میں ناقص میٹیریل کا استعمال جاری
زاہد ملاگوری
ملاگوری: ساڑھے آٹھ کروڑ کی لاگت سے زیرتعمیر کرکٹ سٹیڈیم کے پویلین میں ناقص میٹیریل کا استعمال کھلے عام جاری ہے۔
میڈیا ٹیم کے ملاگوری کرکٹ سٹیڈیم کے دورے میں انکشاف ہوا کہ سٹیڈیم کی تعمیر میں معیاری میٹریل نامی کوئی چیز نہیں۔ ذرائع کے مطابق سٹیڈیم میں کرکٹ پویلین کی تعمیر کے لئے 18.853 ملین، تماشائیوں کے بیٹھنے کے لئے سیڑھیوں کی تعمیر کے لئے 07.905 ملین، پینے کے پانی کی سپلائی کےلئے 13.621 ملین، گراؤنڈ کے اردگرد گریل کی تعمیر کے لئے 16.619 ملین اور لائٹنگ کے لئے 12.117 ملین مختص کئے گئے ہیں جبکہ تعمیراتی کام جون 2021 سے شروع ہو چکا ہے۔
اس حوالے سے مقامی لوگوں نے بتایا کہ ملاگوری میں سٹیڈیم کی تعمیر ان کا دیرینہ مطالبہ تھا جس کی منظوری سے عوامی حلقوں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی تھی مگر بدقسمتی سے ناقص میٹیریل کے استعمال سے ان کے خواب ادھورے رہ گئے ہیں کیونکہ گراؤنڈ میں جو کام جاری ہے وہ معیاری اور دیرپا نہیں ہے۔
انہوں نے بتایا کہ میڈیا کے توسط سے گزشتہ ماہ بھی انہوں نے حکام بالا سے اس ناقص میٹیریل کے استعمال کے خلاف ایکشن لینے کی اپیل کی تھی مگر کوئی شنوائی نہیں ہوئی۔
مقامی لوگوں نے ڈائریکٹر سپورٹس قبائلی اضلاع، ڈی سی خیبر اور دیگر حکام بالا سے مطالبہ کیا کہ ملاگوری کرکٹ سٹیڈیم کی تعمیر میں ناقص میٹیریل کے استعمال کا فوری نوٹس لیں اور اسے دوبارہ تعمیر کریں تاکہ مقامی ہزاروں نوجوانوں کو کھیل کود کی معیاری اور بہترین سہولیات گھر کی دہلیز پر مل سکیں۔
اس حوالے سے مقامی کرکٹ کھلاڑی محمد کاشف کا کہنا تھا کہ کروڑوں روپے کی لاگت کے باوجود بھی اس طرح کے میٹریل کا استعمال قابل افسوس ہے اور اس سے ان کی امیدوں پر پانی پِھر گیا ہے، حکام بالا اس سنگین مسئلہ کا نوٹس لیں۔
دوسری جانب ڈسٹرکٹ سپورٹس آفیسر محمد ایوب کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ انہوں نے ملاگوری کرکٹ سٹیڈیم میں ناقص میٹیریل کے استعمال کے حوالے سے ڈائریکٹریٹ آف سپورٹس قبائلی اضلاع کے حکام بالا کو آگاہ کیا ہے اور جیسے ہی احکامات ان کی طرف سے آ جائیں تو من و عن ان پر عمل کر کے معیاری اور دیرپا منصوبہ کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لئے تمام تر وسائل بروئے کار لائے جائیں گے۔
اس حوالے سے رکن صوبائی اسمبلی و چیئرمین ڈیڈک کمیٹی برائے ماحولیات الحاج شفیق شیر آفریدی نے رابطہ پر بتایا کہ وہ علاقے سے باہر ہیں اور جیسے ہی وہ اپنے حلقہ آئیں گے تو اس سنگین مسئلہ کو ترجیحی بنیادوں پر حل کریں گے جبکہ ٹھیکیدار کے خلاف سخت قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔