تعلیم

خیبرپختونخوا کے تمام بورڈز نے انٹر کے سالانہ نتائج کے بائیکاٹ کا اعلان کردیا

سلمیٰ جہانگیر

خیبرپختونخوا حکومت کے سنگل بورڈ کے قیام کے فیصلے کے خلاف صوبے کے تمام تعلیمی بورڈز نے انٹر کے سالانہ نتائج کے بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے۔ حکومت کے اس فیصلے کے خلاف صوبے کے آٹھوں تعلیمی بورڈز نے مشترکہ طور پر آج ہڑتال کرتے ہوئے کوئی کام نہیں کیا۔ اس سلسلے میں خیبرپختونخوا بورڈز ایمپلائز کوآرڈینیشن کونسل کی کابینہ کا اجلاس جمعرات کے روز ہوا جس میں مکمل لائحہ عمل تیار کیا گیا۔

گورنمنٹ ہائی سکول پشاور کے استاد عالمزیب نے بتایا کہ 90 کی دہائی کا زمانہ وہ زمانہ تھا جب تمام اضلاع کے لیے ایک ہی تعلیمی بورڈ پشاور میں موجود تھا۔اس زمانے میں نجی سکولوں کا رجحان بہت کم تھا اور اگر سکول ہوتے بھی تو ان میں طالب علموں کی تعداد بہت کم ہوتی تھی۔ آبادی کم ہونے کی وجہ سے سکولوں میں رش کم اور نوکری آسانی سے ملتی تھی اسی لیے لوگ آٹھویں کا امتحان پاس کر کے کسی بھی سرکاری نوکری کو منتخب کر کے اسکو اختیارکر لیتے۔ وقت کے ساتھ ساتھ آبادی بڑھتی گئی اور لوگوں میں شعور بھی اجاگر ہونا شروع ہوا۔سرکاری سکولوں میں تعداد بڑھتی گئی تو سرمایہ دار لوگوں نے نجی تعلیمی اداروں کا قیام شروع کیا اور یوں پورے صوبے میں تعلیمی نظام کا ایک جال بچھ گیا۔
ایک اندازے کے مطابق 1990 میں پورے صوبے میں میٹرک کے طلباء کی تعداد 3 لاکھ تھی تب ایک تعلیمی بورڈ کے لیے کام کرنا مشکل ہوتا تھا اب جبکہ انکی تعداد 15 لاکھ تک پہنچ چکی ہے تو تمام تعلیمی بورڈز کو جنکی تعداد آٹھ ہے ضم کرنا ایک بے وقوفانہ عمل ہے۔

سنگل تعلیمی بورڈ کے قیام کے فیصلے کے بارے میں مختلف اضلاع کے طلباء اور طالبات نے بھی شدید غم و غصے کا رد عمل ظاہر کیا۔انکے مطابق یہ غریب طلباء کے ساتھ زیادتی اور سراسر نا انصافی ہے۔ وہ اپنے اضلاع میں آسانی سے امتحانات میں حصہ لیتے ہیں۔ پشاور آنے کے لیے انکو کرایہ درکار ہوگا جو اکثر طلباء کے پاس نہیں ہوتا۔ایسے میں وہ اپنے تعلیم کو خیر باد کہ سکتے ہین جن سے انکا مستقبل تاریک ہو جائے گا۔
شاہ فہد نامی طالبعلم نے بتایا کہ جب سے حکومت نے تعلیمی نظام میں تجربے کرنا شروع کیے ہیں تب سے تعلیم کا بیڑا غرق ہوا ہے۔انہوں نے بتایا کہ ان سب کے پیچھے چیئرمین پشاور بورڈ قیصر عالم کا ہاتھ ہے یااگر یہ کہا جائے کہ یہ حکومت کی ہمارے نوجوان نسل کے خلاف ایک سازش ہے تو غلط نہیں ہوگا۔حکومت تعلیمی میدان میں ناقص تجربات اور اصلاحات کے اتنے انبار ہیں کہ اتنے سالوں میں اتنے تجربےکسی ترقی یافتہ ملک نے سائینس اور ٹیکنالوجی کے میدان میں بھی نہیں کیے ہونگے۔صوبائی حکومت اس فیصلے کو حکومتی ریفارمز کا نام دے رہی ہے۔

تمام تعلیمی بورڈز کے سربراہان کا کہنا ہے کہ چند مفاد پرست ایجوکیشن افسران حکومت کو مس گائیڈ کر رہے ہیں اور صوبہ بھر کے بورڈز کو ختم کرکے پشاور بورڈ منتقل کر رہے ہیں۔ اسکے علاوہ تمام بورڈز کے اکاؤنٹس سے رقم خیبر بینک منتقل کر رہے ہیں۔ ان کے مطابق جب تک حکومت تمام بورڈز کو سنگل بورڈپشاور میں ضم کرنے کا فیصلہ واپس نا لیں تب تک احتجاج جاری رہے گا۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button