قبائلی عوام کا ضم اضلاع میں ٹیکنیکل کالجز کھولنے کا مطالبہ
اس سلسلے میں ان ملازمین نے 8 اگست 2022 کو وزیراعلی خیبرپختونخوا کے گھر (مٹہ سوات) کے سامنے بھرپور احتجاج بھی ریکارڈ کرایا جو کہ بعد ازاں مطالبات پورا کرنے کی یقین دہانی پر ختم کیا گیا
ضم اضلاع میں ٹیکنیکل کالجز کی بندش سے تعلیمی سرگرمیاں متاثر ہونے کے بعد عوامی حلقوں نے کالجز کھولنے کا مطالبہ کردیا۔ سابقہ فاٹا کے تمام اضلاع میں ٹیکنیکل کالجز کی بندش کی وجہ سے عوامی حلقوں میں سخت تشویش موجود ہے۔ عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ چونکہ سابقہ فاٹا کے ٹیکنیکل کالجز میں موجود پراجیکٹ ملازمین کو ایکٹ 2021میں بطور سول سرونٹ ریگولر کیا گیا تھا لیکن آٹھ ماہ گزرنے کے باوجود تاحال انہیں ریگولرایزیشن آرڈر نہ مل سکا۔
اس سلسلے میں ان ملازمین نے 8 اگست 2022 کو وزیراعلی خیبرپختونخوا کے گھر (مٹہ سوات) کے سامنے بھرپور احتجاج بھی ریکارڈ کرایا جو کہ بعد ازاں مطالبات پورا کرنے کی یقین دہانی پر ختم کیا گیا لیکن کالجز کی بندش آرڈرز کے موصول ہونے تک جاری رکھنے کا کہا گیا۔ عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ کالجز کی بندش کی وجہ سے بچوں کا قیمتی وقت ضائع ہورہا ہے مزید یہ کہ بچوں کا تعلیمی سال یکم اگست سے شروع ہو چکا ہے اس لیے عوامی حلقوں کا مطالبہ ہے کہ ان ملازمین کے جائز مطالبات جلد از جلد پورے کیے جائے تاکہ ان اداروں میں موجود طلباء کا مزید نقصان روکا جا سکے۔
تحصیل چیئرمین خار حاجی سید بادشاہ نے کہاکہ 2008 فوجی اپریشن کی وجہ سے تعلیمی اداروں کی بندش سے کافی نقصان ہوا تھا اور زیادہ تر بچوں نے مجبورا سکول چھوڑ کرتعلیم کی بجائے محنت مزدوری کو ترجیح دی، موجودہ وقت میں یہی تعلیمی ادارے دوبارہ بند ہوگئے ہیں جس کی وجہ سے پھر طلبہ کا تعلیم متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔
پراجیکٹ ملازمین کے صدر ریاض خان نے کہا کہ سیکرٹری انڈسٹریز مسلسل ٹال مٹول سے کام لے رہاہے اور صوبائی حکومت کو بدنام کرنے کی کوششیں کررہا ہے لہذا وزیر اعلیٰ محمود خان ، صوبائی وزیر انورزیب خان اور دیگر اس مسئلے کا فوری نوٹس لیں۔
فنی تعلیمی اداروں کی بندش کی وجہ سے پہلے سے پسماندہ قبائلی اضلاع فنی تعلیمی لحاظ سے مزید زوال کا شکار ہوگئے ہیں۔
ملازمین سے رابطہ کرنے پر بتایا گیا کہ وزیر اعلیٰ محمود خان کے گھر کے سامنے احتجاج ریکارڈ کرایا گیا ہے اور ہمیں ریگولرائزیشن ایکٹ 2021 کے مطابق مسئلے کو حل کرنے کی مکمل یقین دہانی کرائی گئی ہے تاہم ریگولرائزیشن آرڈرز جاری ہونے تک ادارے بند رہیں گے کیونکہ ہمارا کنٹریکٹ 30جون کو ختم ہو چکا ہے اور آرڈرز جاری نہ ہونے کی صورت میں ہم مزید سخت احتجاج کی طرف جائیں گے۔