تعلیم

پاکستان میں بھی اب آپ فیس بک سے پیسے کما سکتے ہیں، مگر کیسے؟

ٹی این این رپورٹ

دنیا کی سب سے بڑی سوشل ویب سائٹ فیس بک نے بھی پاکستانی صارفین کے لیے بھی بالآخر ویڈیوز سے پیسے کمانے کی سہولت یعنی مونیٹائزیشن شروع کر دی اور صارفین کو اپنے بینک اکاؤنٹس کو رجسٹر کرنے کا آپشن بھی دے دیا۔

اردو نیوز کے مطابق فیس بک کی مالک کمپنی میٹا کی ایک ترجمان نے تصدیق کی ہے کہ پاکستانی حکومت کے ساتھ فیس بک سے آمدنی حاصل کرنے کے اقدامات کے حوالے سے ان کی بات چیت ہوئی ہے۔

محولہ بالا ادارے کے مطابق پاکستان میں اپنا فیس بک پیج چلانے اور اس پر ویڈیوز سمیت دیگر مواد شیئر کرنے والے متعدد ایڈمنز نے بتایا کہ فیس بک نے ان کے پیجز کے لیے اِن سٹریم اشہارات کی سہولت دے دی ہے۔

انہوں نے تصدیق کی کہ اردو کو ان زبانوں میں شامل کر دیا گیا ہے جن کی ویڈیوز کو اب مونیٹائز کیا جاسکے گا اس کے علاوہ پاکستانی بینک اکاؤنٹس کی تفصیلات بھی فیس بک نے تسلیم کرنا شروع کر دی ہیں۔

خیال رہے کہ گزشتہ برس وزیر اعلیٰ محمود خان کے سائنس و ٹیکنالوجی کے مشیر ضیااللہ بنگش نے دعویٰ کیا تھا کہ فیس بک جلد پاکستان میں ویڈیوز کے عوض پیسے دینے کا سلسلہ شروع کر دے گا۔

ٹی این این کے منیجنگ ڈائریکٹر طیب آفریدینے فیس بک انتظامیہکے اس فیصلے کو سراہتے ہوئے کہا کہ پاکستان ایک بہت بڑی مارکیٹ ہیں جہاں فیس بک کے اکیاون ملین صارفین ہیں، اور جن میں سے اکثر اس پوزیشن میں ہیں، ان کے اتنے فالوورز ہیں، کہ وہ اپنے فیس بک کو مونیٹائز کر سکتے ہیں، ‘اس (اقدام) کے ساتھ پاکستان کی ڈیجیٹل اکانومی میں بہتری آئے گی۔

انہوں نے مزید بتایا کہ پاکستانی یوتھ کی توجہ ڈیجیٹل پلیٹ فارمز پر مرکوز ہے، ان کی اکثریت بے روزگاری سے دوچار ہے تو فیس بک مونیٹائزیشن کے ساتھ ان کے پاس مواقع ہوں گے، اسی طرح نیوز آرگنائزیشنز کے پاس بھی پیسہ کمانے کا ایک اضافی موقع ہاتھ آیا ہے۔

طیب آفریدی کے مطابق پاکستان کی معیشت کمزور ہے، ”ہمیں ڈالرز کی ضرورت ہے جبکہ فیس بک ادائیگی ڈالروں میں کرتا ہے تو اس کے ساتھ ہماری مجموعی معیشت پر بھی بڑے مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔”

ٹی این این کے منیجنگ ڈائریکٹر کے مطابق فیس بک چونکہ میٹا کمپنی کے تحت آپریٹ کیا جاتا ہے، وٹس ایپ اور انسٹاگرام کے علاوہ بھی اس کے پراڈکٹس ہیں تو اگر فیس بک کے ساتھ انسٹاگرام کو بھی مونیٹائز کیا جائے تو یہ ایک بہت بڑی پیشرفت ہو گی کیونکہ انسٹاگرام پر انفلوئنسرز/اثررسوخ رکھنے والے صارفین کی بڑی تعداد خواتین کی ہے لہٰزا اس اقدام کے ساتھ خواتین کے ہاتھ آمدن کا ایک بہت بڑا موقع آئے گا۔

انہوں نے ایک اور پہلو کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ اس اقدام سے پاکستان کی ڈیجیٹل مارکیٹ میں مسابقت کے رجحان میں اضافہ دیکھنے کوملے گا اور یوٹیوب و فیس بک کے صارفین انکم/آمدن حاصل کر سکیں گے، ”فیس بک نے اس فیصلے میں خاصی تاخیر سے کام لیا ہے کیونکہ پاکستان میں اگرچہ سیاسی لحاظ سے مسائل ہیں لیکن یہ آبادی کے لحاظ سے دنیا کا پانچواں بڑا ملک ہے، ہمارے پڑوسی ملک ہندوستان میں یہ بہت پہلے سے مونیٹائز کیا جا چکا ہے، دیر آید درست آید کے مصداق یہ فیصلہ اب بھی ہر لحاظ سے خوش آئند ہے۔”

واضح رہے کہ سوشل پلیٹ فارم فیس بک کے مطابق اِن سٹریم ایڈز کے ذریعے ویڈیوز کی ابتدا اور درمیان میں ویڈیو اشتہارات اور تصاویر پر مبنی اشتہارات چلائے جاتے ہیں۔

مونیٹائزیشن کی سہولت حاصل کرنے والے پیجز کے ایڈمنز کو فیس بک یہ موقع دیتا ہے کہ وہ ویڈیو اپ لوڈ کرتے وقت بتائیں کہ وہ اپنے مواد میں اشتہار چلانا چاہتے ہیں یا نہیں، مثبت آپشن منتخب کرنے کے بعد فیس بک صارفین کو ان کی دلچسپی کو مدنظر رکھ کر اشتہارات دکھاتا ہے۔

فیس بک مونیٹائزیشن کیسے؟

فیس بک کے مطابق مونیٹائزیشن کی سہولت ویڈیوز اور ایسے مواد کے لیے ہوتی ہے جس پر اشہارات دیے جا سکیں، اس کے لیے ضروری ہے کہ آپ کے پیج پر 10 ہزار فالورز ہوں، گزشتہ ساٹھ دنوں آپ کی ویڈیوز کو چھ لاکھ منٹس تک دیکھا گیا ہو اور آپ کے پیچ پر پانچ ایکٹو ویڈیوز کا ہونا بھی ضروری ہے۔

اس حوالے سے ٹی این این کے سینئر پروڈیوسر افتخار خان نے بتایا کہ فیس بک کو اپنی پالیسی میں یہ تبدیلی بہت پہلے کرنا چاہیے تھی کیونکہ پاکستان آبادی کے لحاظ سے دنیا کے بڑے ممالک میں شامل ہے، یہاں نوجوان نسل کی تعداد بھی دیگر ممالک کے مقابلے میں زیادہ ہے جن کی ایک واضح اکثریت سوشل میڈیا پلیٹ فارمز خصوصاً فیس بک استعمال کرتی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ فیس بک کی مونیٹائزیشن ایک مثبت پیشرفت ہے، ”پہلے لوگ مشہوری یا سٹارڈم کے لئے فیس بک استعمال کرتے تھے، ہر کوئی ایک دوسرے کا مواد شیئر کرتا تھا لیکن اب جبکہ یہ مونیٹائز ہو گیا ہے تو اس کے ساتھ کانٹینٹ بھی بہتر ہو جائے گا کیونکہ فیس بک سے پیسہ کمانے کے لئے آپ کو اس کے کمیونٹی گائیڈ لائنز کو فالو کرنا پڑتا ہے۔

ڈان گروپ سے منسلک ’ارورا‘ نامی میگزین کے مطابق گزشتہ مالی سال کے دوران 34 ارب روپے ٹیلی ویژن اور 16.8 بلین روپے ڈیجیٹل میڈیا پر خرچ کیے گئے تھے جس میں سب سے زیادہ حصہ فیس بک پر خرچ کیا جاتا ہے، فیس بک کے پاکستان میں چار کروڑ 35 لاکھ سے زائد ایکٹیو صارفین ہیں۔ جبکہ گوگل دوسرےاور یوٹیوب تیسرے نمبر پر ہیں۔ پاکستان میں مالی سال 2019/20 میں ڈیجیٹل میڈیا پر خرچ کردہ رقم 13.65 بلین روپے تھے۔

واضح رہے کہ فیس بک اس سے قبل مونیٹائزڈ نہیں تھا یوٹیوب اور گوگل اشتہارات اور مونیٹائزیشن یعنی مواد کے ذریعے پیسے کمانے کے منصوبے کے تحت مواد تیار کرنے والوں کو رقم فراہم کرتا ہے جس سے پہلے ہی بیسیوں ہزاروں پاکستانی خطیر رقم کما رہے ہیں۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button