پاک افغان بارڈر پر واقع تحصیل برمل انگوراڈہ زندگی کi تمام تر سہولیات سے محروم ہے، انگوراڈہ کی کل آبادی 7 ہزار نفوس پر مشتمل ہے، جہاں پر نہ بجلی ہے اور نہ پینے کا صاف پانی، صحت اور ایجوکیشن کے حوالے سے بھی سہولیات نا ہونے کے برابر ہیں۔
مقامی لوگوں کے مطابق حکومت پاکستان نے انگور اڈہ میں 7 ہزار نفوس پر مشتمل آبادی کے لئے بی ایچ یو اور ایک گورنمنٹ ہائی سکول تو بنایا ہے مگر بدقسمتی سے دونوں عرصہ دراز سے غیرفعال ہیں، ڈاکٹر اور نہ کوئی سرکاری ٹیچر مذکورہ اداروں میں حاضری کو یقینی بناتے ہیں بلکہ انگور اڈہ میں سرکاری ملازمین نے عوضی کو بھرتی کیا ہے۔
انہوں نے میڈیا کو بتایا کہ ہمارے اکثر غریب بچے نویں کلاس کے بعد تعلیم کو چھوڑ دیتے ہیں کیونکہ تمام انتہائی غریب گھرانے سے تعلق رکھتے ہیں، غربت کے باعث ہم انگور اڈہ کے بجائے دوسرے علاقوں میں تعلیم حاصل کرنا ہمارے بس کی بات نہیں ہے، ”اس دور جدید میں طلباء آن لائن کلاسز لیتے ہیں ہم بے چارے انٹرنیٹ جیسی سہولت سے بھی محروم ہیں۔
علاقہ مکینوں نے حکومت وقت سے مطالبہ کیا کہ تحصیل برمل انگور اڈہ کو زندگی کی تمام تر سہولیات سے آراستہ کریں اور مذکورہ غیرحاضر اساتذہ اور ڈاکٹرز کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے۔