پاکستان نے افغان طلبہ کی مدد کے لیے 11 ارب روپے کا پیکچ تیار کرلیا
افغان حکومت کی مدد کے لیے حکومت پاکستان نے کابل میں علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کا کیمپس کھولنے کے ساتھ ساتھ ہزاروں افغان طلبہ کو سکالر شپ دینے کا بھی اصولی فیصلہ کیا ہے۔
اس حوالے سے وزارت تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت نے جنگ سے تباہ حال ملک میں تعلیمی شعبے میں بہتری کے لیے 11 ارب 20 کروڑ روپے کے منصوبے کو حتمی شکل دے دی ہے۔
ڈان ویب سائٹ کے مطابق وزارت تعلیم میں موجود ذرائع کے مطابق یہ رقم پاکستانی جامعات میں 3 ہزار افغان طلبہ کو اسکالر شپ کی فراہمی، اسلام آباد میں 5 ہزار افغان شہریوں کو بلامعاوضہ ہنر سکھانے اور مشاہرہ دینے، 150 افغان اساتذہ کی بلا معاوضہ تربیت، نرسنگ ڈپلوما میں 100 اسکالر شپ اور کابل میں علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کا کیمپس کھولنے کے لیے خرچ کی جائے گی۔
ذرائع کے مطابق منصوبے کی سمری منظوری کے لیے وزیر اعظم عمران خان کو بھیج دی گئی ہے، یہ منصوبہ گزشتہ ہفتے پاکستانی حکام اور افغان وزیر برائے اعلیٰ تعلیم مولانا عبد الباقی حقانی کی سربراہی میں آئے ہوئے وفد کے درمیان ملاقات کے بعد وزیر تعلیم شفقت محمود کی ہدایت پر تیار کیا گیا ہے۔
مولانا عبد الباقی حقانی کی قیادت میں آنے والا 8 رکنی افغان وفد ہائر ایجوکیشن کمیشن سمیت وزارت تعلیم کے دیگر ماتحت اداروں کا بھی دورہ کرچکا ہے۔ گزشتہ ماہ وزیر اعظم عمران خان نے افغانستان کے لیے بھارت سے بھیجی جانے والی امدادی خوراک کو پاکستان سے گزرنے کی اجازت دی تھی، اس کے علاوہ انہوں نے افغانستان کے لیے 5 ارب روپے کی امداد کی بھی منظوری دی تھی۔
پاکستان اس وقت سخت حالات کا سامنا کرنے والے افغان عوام کی مشکلات کو اجاگر کرنے کے لیے اسلام آباد میں اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے وزرائے خارجہ کے غیر معمولی اجلاس کی میزبانی بھی کررہا ہے۔ دوسری جانب افغان وفد سے ملاقات کرتے ہوئے صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی کا کہنا تھا کہ پاکستان افغان جامعات میں ڈیجیٹل تبدیلیاں لانے اور طلبہ کو آن لائن تعلیم فراہم کرنے میں افغانستان کی مدد کرے گا۔
صدر مملکت کا کہنا تھا کہ علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی اور ورچوئل یونیورسٹی آف پاکستان کو افغان جامعات کے طلبہ کی مدد کرنے کی ہدایات دے دی گئی ہیں۔ صدر مملکت کا مزید کہنا تھا کہ نیشنل وکیشنل اینڈ ٹیکنیکل ٹریننگ کمیشن افغان عوام کے لیے مختلف شعبوں میں تربیتی پروگرامات کا انتظام کرے گا۔
صدر عارف علوی نے کہا کہ پاکستان افغانستان کے تعلیمی شعبے کی ترقی اور تعلیمی اداروں کی استعدادِ کار میں اضافے کے لیے ہر ممکن تعاون جاری رکھے گا۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان اس وقت مشکل مرحلے سے گزر رہا ہے، ساتھ ہی انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ افغانستان کو انسانی بحران سے بچانے کے لیے عالمی برادری افغانستان کو معاشی اور انسانی امداد فراہم کرے۔
ملاقات کے دوران دونوں ممالک کے اعلیٰ تعلیمی اداروں کے مابین تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا گیا۔
افغان وفد کے سربراہ اور افغانستان کے وزیر برائے اعلیٰ تعلیم نے افغانستان کے تعلیمی شعبے کی تعمیر نو میں کردار ادا کرنے پر حکومت پاکستان کا شکریہ ادا کیا، انہوں نے کہا کہ پاکستانی حکام اور وزیر تعلیم کے ساتھ ملاقاتیں نتیجہ خیز رہیں۔
اسی روز وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت افغانستان کے حوالے سے ایپکس کمیٹی کا دوسرا اجلاس ہوا جس میں چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ نے بھی شرکت کی۔