ڈی آئی خان: خاتون کو شادی سے روکنے پر دو افراد کے خلاف "غگ ایکٹ” کے تحت مقدمہ درج

رضوان اللہ
ڈیرہ اسماعیل خان کے علاقے عمر ٹاؤن کی رہائشی خاتون کی شکایت پر پولیس نے دو افراد کے خلاف خیبر پختونخوا کے "غگ ایکٹ” کے تحت مقدمہ درج کر لیا ہے۔ خاتون نے الزام عائد کیا ہے کہ ملزمان اسے اور اس کے والد کو مسلسل دھمکیاں دے رہے ہیں تاکہ وہ اپنی شادی یا رشتہ طے نہ کر سکے۔
پولیس کے مطابق، متاثرہ خاتون کو واٹس ایپ پر دھمکی آمیز پیغامات موصول ہوئے، جبکہ ملزمان نے اس کے والد کو بھی جان سے مارنے کی دھمکیاں دیں۔ واقعے پر تھانہ یونیورسٹی کے ایس ایچ او اصغر خان وزیر کا کہنا ہے کہ تحقیقات جاری ہیں اور پولیس ملزمان کی گرفتاری کے لیے کوشش کر رہی ہے۔ ایس ایچ او نے یقین دہانی کرائی ہے کہ خاتون کو مکمل تحفظ فراہم کیا جائے گا اور قانون کے مطابق کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
خیال رہے کہ "دی خیبرپختونخوا ایلیمینیشن آف کسٹم آف غگ ایکٹ 2013” ایک ایسا قانون ہے جو پشتون معاشرے میں رائج "غگ” جیسی جابرانہ رسم کو روکنے کے لیے بنایا گیا۔ "غگ” کے تحت بعض افراد کسی خاتون پر بغیر اس کی مرضی کے دعویٰ کر لیتے ہیں کہ وہ صرف اسی کے لیے مخصوص ہے اور اسے کسی اور سے شادی نہیں کرنے دیں گے۔ اس عمل سے خواتین کی آزادی، تعلیم اور شادی کے بنیادی حقوق متاثر ہوتے ہیں۔
قانون کے تحت، اگر عدالت میں یہ ثابت ہو جائے کہ کسی خاتون پر "غگ” کیا گیا ہے اور اس کی زندگی یا رشتہ متاثر ہوا ہے، تو مجرم کو 3 سے 7 سال قید اور 5 لاکھ روپے تک جرمانہ ہو سکتا ہے۔ یاد رہے کہ اس سے قبل 23 فروری 2024 کو بھی ڈیرہ اسماعیل خان میں ایک خاتون منزہ بی بی پر "غگ” کا مقدمہ درج ہوا تھا، جس میں 7 افراد نامزد کئے گئے تھے۔