لکی مروت: مختلف واقعات میں پانچ افراد قتل، سیکیورٹی فورسز کے 3 اہلکاروں کو ذبح کیا گیا

غلام اکبر مروت
ضلع لکی مروت میں دہشتگردی کے تازہ واقعات میں پانچ افراد کو قتل کر دیا گیا، جن میں سیکیورٹی فورسز کے چار اہلکار بھی شامل ہیں۔ قتل کی ان وارداتوں کی ذمہ داری کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے قبول کر لی ہے۔
پہلا واقعہ تھانہ پیزو کی حدود میں وانڈہ جوگی کے مقام پر پیش آیا جہاں سڑک کنارے ایک شخص کی سربریدہ لاش برآمد ہوئی۔ مقتول کی شناخت امتیاز ولد اعجاز احمد ساکن ٹانک کے طور پر ہوئی ہے۔ لاش کے ساتھ مبینہ طور پر ٹی ٹی پی کی طرف سے ایک ہاتھ سے لکھا گیا پیغام بھی ملا جس میں مقتول پر ’مجاہدین کو زہر دینے‘ کا الزام عائد کیا گیا اور جاسوسی کرنے والوں کے لیے سنگین نتائج کی دھمکی دی گئی۔
دوسری لاش تھانہ ڈاڈیوالہ کی حدود سے ملی، جس کی شناخت بصیر خان کے طور پر ہوئی ہے۔ اطلاعات کے مطابق وہ مبینہ طور پر ٹی ٹی پی سے منسلک تھا اور سیکیورٹی فورسز کے ساتھ جھڑپ میں مارا گیا۔
ایک اور واقعہ عمر اڈہ کے قریب پیش آیا جہاں 4 جولائی کو انڈس ہائی وے پر طالبان نے ناکہ لگا کر گاڑی سے سیکیورٹی فورسز کے تین اہلکاروں کو اتار کر اغوا کیا اور بعد ازاں ذبح کر کے قتل کر دیا۔ اہلکاروں کی شناخت لانس نائیک نسیم اور لانس نائیک محمد راشید (ضلع کوہاٹ) اور سپاہی محمد شیر (ضلع اپر کرم) کے طور پر ہوئی ہے۔
ٹی ٹی پی نے جاری کردہ بیان میں دعویٰ کیا ہے کہ یہ کارروائیاں شمالی وزیرستان میں ان کے سات ساتھیوں کی مبینہ ہلاکت اور ان کی لاشوں کی مبینہ بے حرمتی کے ردعمل میں کی گئی ہیں۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ ’مجاہدین کی لاشوں کی بے حرمتی کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی‘۔