چارسدہ: 12 سالہ بچے کے ساتھ پیش امام کی مبینہ جنسی ذیادتی

رفاقت اللہ رزڑوال
چارسدہ کے تھانہ نستہ کی حدود میں بارہ سالہ بچے نے محلے کے پیش امام پر مبینہ جنسی زیادتی کا سنگین الزام عائد کیا گیا ہے۔ پولیس کے مطابق متاثرہ بچہ دینی تعلیم حاصل کرنے کے لیے مسجد آتا تھا کہ اسی دوران اس کے ساتھ یہ واقعہ پیش آیا۔
اطلاعات کے مطابق متاثرہ بچے کے والد مالی مشکلات اور سماجی دباؤ کے باعث مقدمہ درج کروانے اور قانونی کارروائی میں مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔ علاقے کے افراد نے قاری سے مسجد چھوڑنے کا مطالبہ کیا، تاہم وہ مسجد میں موجود رہیں، جس سے محلے میں ناخوشگوار صورتحال پیدا ہوئی ہے۔
چارسدہ کے ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر سلیمان ظفر نے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے فوری تحقیقات کا حکم دیا ہے۔ پولیس نے متاثرہ بچے کے بیان پر دفعہ 377 اور 53 سی پی اے کے دفعات کے تحت مقدمہ درج کر دیا گیا ہے۔
قومی کمیشن برائے انسانی حقوق کی تعاون سے غیر سرکاری تنظیم ساحل کے مطابق سال 2024 میں مجموعی طور پر 3364 بچوں کے خلاف مختلف نوعیت کے تشدد کے واقعات رپورٹ ہوئے، جن میں جنسی زیادتی، اغوا، لاپتا بچوں کے کیسز، اور بچوں کی شادیوں کے کیسز شامل ہیں۔
ان کل کیسز میں سے تقریباً 4 فیصد کیسز خیبر پختونخوا سے رپورٹ ہوئے، جو تقریباً 135 کیسز بنتے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق ملک بھر میں روزانہ 9 بچوں کے ساتھ تشدد کا واقعہ پیش آیا ہے۔
ساحل کے مطابق ملک بھر میں مجموعی طور پر متاثرہ بچوں میں 53 فیصد لڑکیاں اور 47 فیصد لڑکے شامل ہیں۔ عمر کے لحاظ سے 11 سے 15 سال کے بچے سب سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں، جن میں خیبرپختونخوا کے بچے بھی شامل ہیں۔
ساحل نے اپنی تحقیقی رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ بچوں پر جنسی زیادتی کے واقعات میں سب سے زیادہ ذمہ داری ان کے جاننے والوں، اجنبیوں، اور مذہبی اساتذہ پر عائد ہوتی ہے جبکہ کل رپورٹ شدہ کیسز میں 93 فیصد کیسز پولیس میں رجسٹرڈ ہوئے جبکہ 7 فیصد کیسز پر روایات یا مجبوری کے تحت خاموشی اختیار کی جاتی ہے۔