جرائم

چارسدہ: بیوی کو طلاق دینے پر باپ نے خواجہ سراء بیٹے کو قتل کر دیا

ہفتہ اور اتوار کی درمیانی شب مقتول کی اپنے والد کے ساتھ تلخ کلامی ہوئی۔ کچھ دیر بعد والد نے فون پر اپنے بھائی اشفاق کو اطلاع دی کہ اس نے اپنے بیٹے، ڈیگئی، کو قتل کر دیا ہے۔ پولیس

خیبر پختونخوا کے ضلع چارسدہ میں ایک اور خواجہ سرا اپنے گھر میں اپنوں ہی کے ہاتھوں قتل ہو گیا، مگر یہ کوئی انوکھا یا اپنی نوعیت کا پہلا واقعہ نہیں بلکہ سالوں سے خواجہ سراؤں پر تشدد، ان کے قتل اور سماجی سطح پر انہیں دبانے کا سلسلہ جاری ہے لیکن کسی ایک کیس میں بھی انصاف کا بول بالا ہوا نا ہی اس طرح واقعات کی روک تھام کیلئے جامع منصوبہ بندی اور اقدامات ہوئے۔

تازہ ترین واقعہ چارسدہ کے علاقے نستہ میں پیش آیا جہاں احتشام عرف ڈیگئی نامی ایک خواجہ سرا کو مبینہ طور پر گھریلو تنازعہ پر اس کے والد کوثر نیاز نے فائرنگ کر کے قتل کر دیا۔ پولیس کے مطابق ہفتہ اور اتوار کی درمیانی شب مقتول کی اپنے والد کے ساتھ تلخ کلامی ہوئی۔ کچھ دیر بعد والد نے فون پر اپنے بھائی اشفاق کو اطلاع دی کہ اس نے اپنے بیٹے، ڈیگئی، کو قتل کر دیا ہے۔

علاقہ مکینوں کا کہنا تھا کہ مقتول کی تین ماہ قبل زبردستی شادی کروا دی گئی تھی لیکن وہ بطور خواجہ سراء اپنی اصل شناخت ترک کرنے کو تیار نہیں تھا۔ شادی کے بعد گھریلو تنازعات بڑھتے گئے اور بالآخر کچھ ہی عرصہ قبل مقتول نے اپنی بیوی کو طلاق دے دی۔ بیٹے کی یہ حرکت والد کے لیے ناقابل برداشت ثابت ہوئی اور آخرکار اس نے اپنے بیٹے کی جان لے لی۔

یہ بھی پڑھیں: کیا آپ نے صدقہ فطر ادا کیا؟

واقعہ کی اطلاع ملنے پر پولیس نے ملزم کے خلاف دفعہ 302 کے تحت مقدمہ تو درج کر لیا لیکن وہ فرار ہونے میں کامیاب ہو گیا تھا۔ تفتیشی افسر نوشاد خان کے مطابق تاحال تفتیش شروع نہیں کی گئی کیونکہ ملزم مفرور ہے اور مقتول کے گھر میں سوگ جاری ہے۔ تفتیشی افسر کے اس بیان سے پولیس کی کیس میں عدم دلچسپی ظاہر ہوتی ہے کیونکہ کئی گھنٹے گزر جانے کے باوجود شواہد اکٹھے کئے گئے نہ ہی ملزم کی گرفتاری کیلئے کوئی ایکشن لیا گیا۔

مقتول احتشام عرف ڈیگئی (فائل فوٹو)

لیکن یہ اس طرح کا کوئی پہلا واقعہ نہیں بلکہ 12 فروری کو چارسدہ ہی میں خواجہ سرا فضل واحد عرف گرگرہ کو نامعلوم افراد نے قتل کر دیا تھا مگر تاحال کوئی گرفتاری عمل میں نہیں لائی گئی۔ صرف یہی نہیں بلکہ گزشتہ 9 سالوں میں خیبر پختونخوا میں 147 سے زائد خواجہ سرا قتل کیے جا چکے ہیں مگر کسی ایک بھی کیس میں انصاف کا بول بالا نہیں ہوا۔

خواجہ سراؤں کے حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیم ٹرانس ایکشن الائنس کی صدر فرزانہ ریاض نے پولیس کی کارکردگی پر سوالات اٹھاتے ہوئے بتایا کہ پولیس کی غفلت اور قاتلوں کو سزا نہ ملنے کی وجہ سے یہ واقعات رکنے کا نام نہیں لے رہے: "ہر قتل کے بعد وہی روایتی کارروائیاں، وہی جھوٹے دعوے اور پھر خاموشی۔ کیا خواجہ سرا صرف اعدادوشمار بن کر رہ گئے ہیں؟ کیا حکومت اور قانون نافذ کرنے والے ادارے تماشائی ہی بنے بیٹھے رہیں گے؟ اب وقت آ گیا ہے کہ انصاف کے دوہرے معیار کو ختم کیا جائے۔ قاتلوں کی گرفتاری اور سخت سزاؤں کے بغیر یہ ظلم رکنے والا نہیں۔”

فرزانہ ریاض نے اس امر پر زور دیا کہ خواجہ سراؤں کو بھی انسان سمجھ کر ان کے بنیادی حقوق دیے جائیں ورنہ ہر چند دن بعد ایک اور ڈیگئی اور ایک اور گرگرہ قتل ہوتا رہے گا اور ہم لوگ صرف مذمت ہی کرتے رہیں گے۔

Show More

Rifaqat ullah Razarwal

رفاقت اللہ رزڑوال چارسدہ کے رہائشی اور ٹرائبل نیوز نیٹ ورک کے ساتھ بطور رپورٹر منسلک ہیں۔ وہ انسانی حقوق، ماحولیات اور دہشت گردی جیسے موضوعات پر ویب سائٹ اور ریڈیو کیلئے رپورٹنگ کرتے ہیں۔ 2014 سے عملی صحافت میں خدمات سرانجام دینے والے رفاقت اللہ رزڑوال نے 2018 میں پشاور یونیورسٹی سے جرنلزم میں ماسٹرز کی ڈگری حاصل کی ہے۔

متعلقہ پوسٹس

Back to top button