کرم: امن معاہدے پر دستخط سے انکاری تین عمائدین گرفتار
سید رحمان، سیف اللہ اور کریم خان نے تاحال امن معاہدے پر دستخط نہیں کئے تھے اس لئے ان کے خلاف ایکشن لیا گیا۔ ضلعی انتظامیہ کی تصدیق
کرم: امن معاہدے پر دستخط نہ کرنے پر ضلعی انتظامیہ نے تین عمائدین کو گرفتار کر لیا۔
ضلعی انتظامیہ نے تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ سید رحمان، سیف اللہ اور کریم خان نے تاحال امن معاہدے پر دستخط نہیں کئے تھے اس لئے ان کے خلاف ایکشن لیا گیا۔
ضلعی انتظامیہ کی جانب سے جاری اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ ایپیکس کمیٹی اور صوبائی حکومت کے فیصلوں پر عمل درآمد کو یقینی بنایا جائے گا۔ پاراچنار پریس کلب کے باہر دھرنا دے کر روڈ بند کرنے والوں پر بھی مقدمات درج کر لئے گئے۔
یہ بھی پڑھیں: جنوبی افریقہ: بانی پی ٹی آئی کی سابقہ اہلیہ جمائمہ پہاڑی سے گر کر زخمی
اعلامیہ کے مطابق تمام راستے ہر صورت کھول کر آمدورفت یقینی بنائی جائے گی؛ بگن میں ڈی سی کرم جاویداللہ محسود پر حملے میں ملوث ایک اور دہشت گرد کو بھی گرفتار کر لیا گیا ہے؛ ایف آئی آر میں نامزد پانچ دہشت گردوں میں اب تک تین پکڑے جا چکے ہیں، باقی دو دہشت گردوں اور دیگر نامعلوم حملہ آوروں کی گرفتاری کے لئے کوششیں جاری ہیں۔
خیال رہے کہ کرم سابق ڈی سی کرم جاویداللہ محسود پر حملے میں ملوث ملزمان کی حوالگی پر صوبائی حکومت نے کرم کے متاثرین کی امداد بھی بند کر دی ہے۔ جاویداللہ محسود پر 4 دسمبر کو اس وقت فائرنگ کی گئی تھی جب وہ بگن میں دھرنا کے منتظمین سے مذاکرات کرنے آئے تھے، واقعہ میں سابق ڈی سی کرم سمیت 7 افراد زخمی ہو گئے تھے۔
ٹاسک فورس اور 48 چیک پوسٹیں
دوسری جانب ضلع کرم میں امن و امان کی بحالی کے لیے ٹاسک فورس بنانے، اور چیک پوسٹیں قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
محکمہ داخلہ کی دستاویزات کے مطابق خیبر پختونخوا حکومت نے ٹل پاراچنار روڈ پر 48 چیک پوسٹیں قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے، پولیس چیک پوسٹوں کے لیے درکار فنڈز سے متعلق حکومت کو آگاہ کیا جائے گا جبکہ محکمہ داخلہ کے پی وفاقی حکومت سے پاراچنار میں ایف آئی اے سائبر ونگ قائم کرنے کی درخواست کرے گا۔
اس کے علاوہ ٹل پاراچنار روڈ کی حفاظت کے لیے سپشل فورس قائم کی جائے گی جس میں 399 ایکس سروس مینز کو بھرتی کیا جائے گا۔ کرم میں تمام بنکرز کا خاتمہ پولیس اور ضلعی انتظامیہ کی مدد سے کیا جائے گا، حکومت کرم کے رہائشیوں سے اسلحہ خریدنے پر غور کرےگی اور کرم میں اسلحہ لائسنس کے جلد اجرا کے لیے خصوصی ڈیسک قائم کیا جائےگا۔
دستاویزات کے مطابق کرم سے ایپکس کمیٹی کے فیصلے کی روشنی میں یکم فروری تک اسلحہ جمع کیا جائے گا، اسلحہ کا ڈیجیٹل ریکارڈ مرتب کیا جائے گا جب کہ اسلحہ کی نگرانی ضلعی انتظامیہ کے ذمہ ہو گی۔