”ہم مسافر اور فقیر لوگ ہیں؛ قبائل کے تنازعات سے ہمارا کوئی لینا دینا نہیں”
راستوں کی بندش کے باعث خانہ بدوش بھی مشکلات کا شکار ہیں؛ اللہ اکبر کا نعرہ لگا کر گلے کاٹنا کون سا اسلامی فریضہ ہے؟ خانہ بدوشوں کا سوال
”ہم مسافر اور فقیر لوگ ہیں؛ قبائل کے تنازعات سے ہمارا کوئی لینا دینا نہیں، لیکن اللہ اکبر کا نعرہ لگا کر گلے کاٹنا کون سا اسلامی فریضہ ہے؟”
یہ سوال خانہ بدوشوں نے پاراچنار پریس کلب کے باہر صدہ بازار میں قتل کئے گئے ساتھی خانہ بدوش فقیر کی سربریدہ لاش، اور مقتول کی کمسن بچی کے ہمراہ احتجاجی مظاہرے کے دوران اٹھایا۔
یہ بھی پڑھیں: 7 سالہ ملائکہ عینک استعمال کرنے پر مجبور کیوں؟
بعدازاں پاراچنار پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے حسن علی اور مقدر حسین سمیت ضلع کرم کے دیگر خانہ بدوشوں کا کہنا تھا کہ راستوں کی بندش کے باعث خانہ بدوش بھی مشکلات کا شکار ہیں؛ 25 سالہ متقول فقیر، ندیم حسین، کے گھر بھی چند روز سے فاقے چل رہے تھے، اس کی چار بیٹیاں ہیں، اور ان میں سے ایک بچی شدید بیمار بھی تھی۔
بقول اُن کے گزشتہ روز ندیم حسین خوراک و علاج کی غرض سے صدہ بازار جا رہا تھا کہ خار کلے میں اسے پکڑ کر صدہ بازار میں بڑی بیدردی سے اس کا گلا کاٹ دیا گیا: "ہم مسافر اور فقیر لوگ ہیں؛ مقامی قبائل کے تنازعات سے ہمارا کوئی لینا دینا نہیں، مگر اللہ اکبر کا نعرہ لگا کر گلے کاٹنا کون سا اسلامی فریضہ ہے؟”
انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت واقعہ میں ملوث عناصر کو کڑی سزا دے، جبکہ مقتول کے خاندان کو شہدا پیکج دیا جائے۔