کوئٹہ، توہیں مذہب کیس کے ملزم کو پولیس اہلکار نے تھانے میں قتل کر دیا،پولیس اہلکار گرفتار
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی "اے ایف پی” کے مطابق، پولیس حکام نے بتایا کہ جمعرات کو ایک اہلکار نے توہین مذہب کے الزام میں حراست میں لیے گئے شخص پر فائرنگ کر کے اس کو ہلاک کر دیا۔
یہ شخص بدھ کو اپنی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد گرفتار ہوا تھا اور اس کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
اس دوران، تقریباً 200 افراد کے ہجوم نے پولیس اسٹیشن پر دھاوا بول دیا جہاں ملزم کو رکھا گیا تھا، جس کے بعد حکام نے ملزم کو دوسرے تھانے منتقل کرنے پر مجبور ہو گئے۔
بلوچستان پولیس کے سربراہ معظم جاہ انصاری نے اے ایف پی کو بتایا کہ "ڈیوٹی پر موجود پولیس اہلکار نے لاک اپ کے اندر ملزم پر حملہ کیا اور اسے گولی مار کر ہلاک کر دیا۔” انھوں نے مزید کہا کہ پولیس اہلکار کو گرفتار کر لیا گیا ہے اور اس کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
مقامی پولیس کے سینئر اہلکار محمد بلوچ نے بھی اے ایف پی کو اس واقعے کی تفصیلات کی تصدیق کی۔ انسانی حقوق کے گروپوں کا کہنا ہے کہ توہین مذہب کے الزامات کو اکثر ذاتی انتقام کے لیے استعمال کیا جاتا ہے، اور زیادہ تر اقلیتیں اس کا نشانہ بنتی ہیں۔
یاد رہے کہ اس طرح کے واقعات ماضی میں بھی سامنے آ چکے ہیں، پنجاب کے گورنر سلمان تاثیر کو 2011 میں توہین مذہب کے قوانین میں اصلاحات کے مطالبے پر ان کے محافظ نے قتل کر دیا تھا۔