مومند ایف سی کیمپ پر حملہ، 4 حملہ آور مارے گئے
رفاقت اللہ رزڑوال
افغانستان کی سرحد پر واقع خیبرپختونخوا کے ضلع مومند میں فرنٹئر کور کے کیمپ مومند رائفل پر طالبان نے حملہ کیا، مقامی ذرائع کے مطابق حملے کے وقت دھماکوں اور فائرنگ کی آوازیں سنی گئی ہے اور بعد ازاں فائرنگ سے آگ بھی لگ گئی مگر حکام نے تاحال حملے میں کسی بھی جانی نقصان کے حوالے سے نہیں بتایا ہے۔
ابتدائی طور پر حملے کی زمہ داری تحریک طالبان پاکستان نے قبول کرلی ہے مگر تاحال انہوں نے بھی واقعے کی مزید تفصیل نہیں بتائی ہے۔
پاکستانی سیکورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ جمعہ کی صبح چار بجے کے قریب قبائلی ضلع مہمند ایف سی کیمپ میں چار حملہ آوروں نے داخل ہونے کی کوشش کی مگر جن چار شدت پسندوں نے ہیڈکوارٹر غلنئی مہمند رایفلز کیمپ پر حملہ کیا تھا ان چاروں کو مارا گیا ہے جن میں تین خود کش حملہ آور تھے۔
ضلع مومند پولیس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ حملہ آور صبح چار بجے پہاڑی راستہ سے مہمند رائفلز کیمپ داخل ہوئے تھے جہاں پر فورسز کی فائرنگ سے دو حملہ آوروں نے خود کو بارودی مواد سے اڑا دیا۔
پولیس بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ دھماکوں کے باعث کیمپ میں موجود عمارتوں کو جزوی نقصان پہنچا ہے تاہم اس وقت تک فورسز کی کوئی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی ہے۔
پولیس نے کہا ہے کہ عمارت پر فورسز کا کنٹرول ہے، فورسز اور ایف سی کا سرچ اینڈ کلیرنس آپریشن جاری ہے۔ حملے کی ذمہ داری کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے قبول کی ہے۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ فائرنگ کے دوران ایف سی کیمپ کے اندر سامان سے بھرے کمرے میں آگ لگی تھی جس کو ریسکیو 1122 نے اپریشن کے دوران بجھایا۔
اس سے قبل سال نومبر 2016 میں بھی صبح کے وقت اسی کیمپ پر چار حملہ آوروں نے حملہ کیا تھا جن میں دو ایف سی اہلکار جانبحق جبکہ 14 زخمی ہوئے تھے۔ جوابی کاروائی میں چاروں حملہ آوروں کو مارا گیا تھا۔ اُس وقت حملے کی زمہ داری تحریک طالبان پاکستان کے جماعت الاحرار نے قبول کی تھی۔