شمالی وزیرستان میں صحافی نامعلوم افراد کے ہاتھوں قتل
شمالی وزیرستان میں نوجون صحافی اور سوشل ورکر کامران داوڑ کو نامعلوم افراد نے قتل کردیا۔ شمالی وزیرستان میں اپریشن ضرب عضب کے بعد ٹارگٹ کلنگ کا نہ روکنے والا سلسلہ بدستور جاری ہے۔
پولیس کے مطابق کل شام گاٶں تپی میں سوشل ورکر اور نوجوان صحافی کامران داوڑ کو نامعلوم افراد نے اپنے گھر کے سامنے قتل کر دیا۔ کامران داوڑ وزیرستان ٹی وی کے نام سے اپنا فیس بک پیج چلا رہے تھے۔ وہ وزیرستان میں کافی مشہور تھے۔ تین ماہ پہلے نا معلوم افراد کی طرف سے ان کو قتل کرنے کی دھمکیاں ملی تھی۔ کامران داوڑ نے اپنے دوستوں اور میرانشاہ پریس کلب کے ممبران سے یہ باتیں شیٸر کی تھی۔ کامران داوڑ کا جنازہ اج شام 4 بجے انکے اپنے ابائی گاٶں تپی میں ادا کیا جائے گا۔
اعداد و شمار کے مطابق اج تک 670 لوگ ٹارگیٹ کلنگ میں مارے جا چکے ہیں۔سب سے زیادہ ٹارگیٹ کلنگ کے واقعات تحصیل میر علی میں ہوۓ ہیں۔ گاٶں تپی جو تحصیل میرانشاہ کا ایک گاٶں ہے اج کل موت کا وادی بن چکا ہے۔ اب تک گاٶں تپی میں 27 لوگوں کو ٹارگیٹ کیلنگ میں مارا جا چکا ہے۔
دو ہفتے پہلے اسی گاٶں میں جماعت اسلامی کے سابقہ ضلعی امیر رحمان اللہ کو بھی نا معلوم افراد نے گاٶں تپی میں قتل کیا۔ یہ وہی گاٶں ہے جہاں الکیشن کے دوران این ڈی ایم کے چیٸریمن محسن داوڑ پر قاتلانہ حملہ ہوا تھا لکن اس میں محسن داوڑ محفوظ رہے۔