جرائم

آسٹریلیا شاپنگ مال حملہ، قتل ہونے والے پاکستانی نوجوان کی نوکری کا پہلا دن تھا

شاہ زیب خان

آسٹریلیا کے شہر سڈنی میں دو روز روز قبل رونما ہونے والے افسوسناک واقعہ میں 30 سالہ پاکستانی نوجوان فراز احمد طاہر جان کی بازی ہار گیا۔ فراز احمد کا نوکری کا پہلا روز تھا اور وہ سڈنی کے مشہور زمانہ بونڈی جنکشن کے شاپنگ مال کی سیکورٹی پر مامور تھا۔ اس دوران چاقو بردار شخص جول کاچی نے شاپنگ مال میں موجود خواتین پر تیز دھار چاقو سے وار کرنا شروع کئے۔

شاپنگ مال میں ڈیوٹی پر مامور دو پاکستانی سیکورٹی گارڈز فراز احمد طاہر اور طحہ عمر نے چاقو بردار شخص کو بہادری سے مزید قتل و غارت سے روکا تاہم دونوں سیکورٹی گارڈ خود بھی چاقو کے پہ در پہ وار کھانے کے بعد شدید زخمی ہو گئے اور شدید زخمی پاکستانی نوجوان فراز احمد طاہر جان کی بازی ہار گیا۔

فراز احمد طاہر کی موت اور سڈنی میں پیش آنے والے افسوسناک واقعہ پر آسٹریلین مسلم کمیونٹی نے گہرے دکھ کا اظہار کیا ہے۔ یاد رہے ہفتے کے دن سڈنی کے مصروف ترین شاپنگ مال میں آسٹریلیا کے شہر کیوئنز لینڈ سے تعلق رکھنے والے شخص نے 6 افراد کو چاقو کے وار کر کے مار ڈالا جبکہ 8 سے زائد افراد کو زخمی کیا۔ مارے گئے افراد میں 5 خواتین اور ایک سیکورٹی اہلکار فراز احمد طاہر شامل تھا۔

واقعہ کی اطلاع ملنے پر پولیس نے موقع پر پہنچ کر حملہ کرنے والے شخص کو گولیاں مار کر ہلاک کر دیا تھا۔ ذرائع کے مطابق فراز احمد طاہر گذشتہ سال پاکستان کے شہر چینیوٹ سے آسٹریلیا آیا تھا۔ کچھ عرصہ قبل سیکورٹی کورس مکمل کرنے کے بعد سیکورٹی کمپنی میں نوکری حاصل کرنے میں کامیاب ہوا اور نوکری کے پہلے روز افسوسناک واقعہ میں جان کی بازی ہار گیا۔

مقامی پولیس کے مطابق چاقو بردار قاتل جول کاچی آن لائن ٹیچر تھا جس کا ذہنی توازن ٹھیک نہیں تھا اور کئی روز سے غیر متوازن ذہنی کیفیت کا شکار رہا تھا۔ یاد رہے کہ گذشتہ دہائی میں آسٹریلیا میں اپنی نوعیت کا یہ دوسرا اہم واقعہ ہے۔

مارچ 2019 کو کرائسٹ چرچ نیوزی لینڈ میں نماز جمعہ کے دوران 29 سالہ آسٹریلوی شہری ٹرینیٹ نے دو مسجدوں پر حملہ کر کے 51 افراد کو قتل جبکہ40 کو شدید زخمی کیا تھا۔ ٹرینیٹ نے اپنی اس بہیمانہ کارروائی کو سوشل میڈیا پر لائیو نشر کیا تھا۔

2021 میں کینیڈا کی ریاست اونٹاریو میں بھی ایک خاندان کے چار افراد قتل کردیئے گئے تھے۔ انتہا پسند نوجوان کی دہشت گردی کا شکار ہونے والے خاندان میں ریٹائرڈ میجر ڈاکٹر اطہر، انکی بیٹی مدیحہ سلیمان، 46 سالہ داماد سلمان افضال ، 15 سالہ نواسی یمنٰی اور نواسہ 9 سالہ فیض شامل تھے۔ ڈاکٹر اطہر قیام پاکستان سے قبل پشاور آکر آباد ہوئے تھے جس کے بعد انگلینڈ اور بعدازاں کینیڈا منتقل ہو گئے تھے۔ انتہا پسند ڈرائیور نے فٹ پاتھ پرانتظارمیں کھڑے خاندان پر بے دردی سے ٹرک چڑھا دی تھی جس سے خاندان کے چاروں افراد موقع پرجاں بحق ہوگئے جبکہ 9 سالہ بچہ فیض شدید زخمی ہوا تھا۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button