باجوڑ میں جلسے کے دوران دو گروپوں میں تصادم کی وجہ کیا تھی؟
محمد بلال یاسر
ناوگئی ضلع باجوڑ کا ایک تاریخی علاقہ اور بازار ہے، ہیڈ کواٹر خار کے مغرب میں ضلع مہمند کے سنگم پر واقع ناوگئی بازار میں گزشتہ روز سنی اتحاد کونسل (پی ٹی آئی ) کے امیدواران گل ظفر خان اور گلداد خان کے انتخابی جلسے کے موقع پر مخالفین کی جانب سے نعرہ بازی اور پتھراؤ کے بعد فائرنگ کی گئی۔ اس دوران پتھراؤ اور بھگدڑ مچنے سے ایک دکاندار حبیب خان ولد علم خان سکنہ ناوگئی جان بحق جبکہ چھ افراد امیدوار این اے 8 گل ظفر خان ، ملک مظاہر شاہ ، گل ظفر خان کے ڈرائیور ، فریداللہ ، خان بہادر اور دلاور زخمی ہوئے ہیں۔ کچھ زخمیوں کو مزید علاج کیلئے ہیڈ کواٹر خار ہسپتال منتقل کیا گیا۔
پہلی بار سیاسی جلسے میں ایسا واقعہ کیوں رونما ہوا ؟
پی ٹی آئی کے سرکردہ نوجوان رہنما اور آئی ایس ایف باجوڑ کے سابقہ صدر اسداللہ خلجی نے بتایا کہ ہم جلسہ شروع ہونے سے کچھ دیر پہلے ناوگئی بازار پہنچے جہاں کچھ دیر بعد جلسہ شروع ہونا تھا۔ اس موقع پر ہمارا ایک ساتھی آیا اور کہا کہ یہاں گل ظفر خان کے پوسٹر لگاتے ہوئے مجھ پر ایک بندے پستول تان کر کہا کہ یہاں گل ظفر کے پوسٹر مت چسپاں کرو۔ اس کے ساتھ ہی ہمیں حالات کی سنگینی کا انداز ہوگیا۔ کچھ دیر بعد گل ظفر خان بازار پہنچے تو بازار میں موجود بچوں ، دکانداروں اور عوام کی جانب سے آوازیں کسنا شروع ہوگئیں اور ٹماٹر پھینکے جانے شروع ہوگئے۔ ہم نے گل ظفر خان کو سمجھایا کہ حالات ہمیں یہاں جلسہ کرنے کی اجازت نہیں دیتے لہذا آپ کو چاہیے کہ جلسہ منسوخ کردیں۔ تو انہوں نے کہا کہ میری تو کسی سے ذاتی دشمنی نہیں ، میں تو یہاں کمپین کیلئے آیا ہوں ، اس طرح کے حربے گزشتہ روز ارنگ میں بھی آزمائے گئے مگر میں ان باتوں کی پرواہ نہیں کروں گا اور اپنا الیکشن کمپین جاری رکھوں گا۔
اسداللہ نے بتایا کہ گل ظفر کا نام لے کر مان بہن کی غلیظ گالیاں دی گئیں ، جلسہ شروع ہوا تو ہماری ایک مقامی پی ٹی آئی ورکر سٹیج پر آیا اور اپنے مہمانوں کی بے عزتی دیکھ کر عوام کو گالیاں دی جس کی ہم شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں لیکن اس کے بعد عوام کی جانب سے ہمارے ساتھ جو ہوا وہ نہایت شرمناک تھا۔ سٹریٹ فائرنگ کی گئی اور ہمارے کئی ساتھی زخمی ہوئے۔
سنی اتحاد کونسل ( پی ٹی آئی ) کے نامزد امیدوار برائے این اے 8 گل ظفر نے بتایا کہ جلسے کے دوران میری گاڑی پر سٹریٹ فائرنگ کی گئی۔ اس سے قبل ارنگ میں بھی ہمارا ساتھ ایسی حرکت ہوئی ، اس میں دو افراد ملوث ہیں جو دونوں میرے مخالفین ہیں اور قومی اسمبلی کے امیدواران ہیں۔ ہم انہیں بھرپور جواب دیں گے لیکن ہم سیاست میں تشدد کے بالکل قائل نہیں۔
پولیس کا موقف :
ایس ایچ تھانہ ناوگئی فضل الرحمان نے بتایا کہ واقعہ کے وقت پولیس کی نفری موجود تھی ، مگر شروع ہی سے مخالف امیدوار کے کارکنان ہاتھوں میں بینرز لیے کھڑے تھے اور پھر عوام کی جانب سے دھاؤا بول دیا گیا۔ پولیس نے ملزمان کی گرفتاری کیلئے چھاپے شروع کردیے ہے اور ہر سمت و زوایے سے واقعہ کی تحقیقات کررہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ناوگئی واقعہ میں دو ایف آئی آر درج ہوئی ہے ایک ملک مظاہر شاہ (سکنہ ماموند ، گل ظفر گروپ)کے مدعیت میں جبکہ دوسرا ایف آئی آر حاجی علم خان ( مقتول دکاندار حبیب خان کے والد ) کے مدعیت میں درج ہوئے ہیں جس کے بعد قانونی کاروائی جاری ہے۔
ناوگئی جلسے میں ہونے والے لڑائی جھگڑے میں جاں بحق ہونے والے دکاندار حبیب خان سکنہ خڑیان ناوگئی کے قتل کے خلاف ناوگئی بازار میں آج شٹر ڈاؤن ہڑتال اور سوگ کا سماں ہے۔ تاجروں کا مطالبہ ہے کہ جاں بحق حبیب خان کے خاندان کو فوری انصاف فراہم کیا جائے۔ مقتول حبیب خان کے جنازے کے موقع پر ناوگئی کے علمائے کرام اور مشران نے متفقہ فیصلہ کیا کہ آئندہ کیلئے ناوگئی بازار میں ہر قسم کے سیاسی جلسے جلوس پر پابندی ہوگی۔