پشاور، رواں سال کے پہلے ڈھائی ماہ میں 98 افراد قتل
حسام الدین
خیبرپختونخوا جہاں گزشتہ ڈھائی دہائیوں سے شدت پسندی کی زد میں ہے وہی جرائم پیشہ عناصر کیوجہ شہر پشاور کے عوام کا جینا محال بن چکا ہے۔ جبکہ پشاورکی مثالی پولیس جرائم پیشہ عنا صر کیخلاف بے بس نظر آرہی ہے۔
پشاور میں رواں سال کے پہلے ڈھائی ماہ میں اسٹریٹ کرائمز قتل، اقدام قتل کے واقعات میں اضافہ ہوا ہےجبکہ پولیس ملزمان کو گرفتار کرنے میں بے بس نظر آرہی ہے۔
پولیس دستاویزات کے مطابق پشاورمیں رواں سال اب تک 98 افراد قتل ہوئے۔ قتل میں نامزد 150 ملزمان گرفتار نہ ہوسکے۔ گزشتہ سال 74 افراد قتل ہوئے، 126 اقدام قتل کے واقعات ہوئے تھے۔
دستاویز کے مطابق رواں سال کے دو ماہ میں بچوں کے اغواء کے 5 کیسز رپورٹ ہوئے جبکہ گزشتہ سال پہلے دو ماہ میں 3 بچوں کو اغوا کرنے کی رپورٹ درج ہوئی جن میں ملزمان تاحال مفرور ہیں۔
پشاور میں رواں سال 4 بڑی ڈکیتیاں پولیس میں رپورٹ ہوسکیں، ڈکیٹیوں میں نامزد 19 ملزمان کو پولیس تا حال گرفتار نہ کر سکیں جبکہ گزشتہ سال ڈکیٹی کے 3 واقعات رپورٹ ہوئے ہیں۔
دستاویزات کے مطابق پشاورمیں پولیس نے راہزنی کے 44 واقعات کے رپورٹ درج کئے گئے ہیں۔ راہزنی واقعات میں54 ملزمان بھی گرفتار نہیں ہوئے ہیں جبکہ گزشتہ سال کے پہلے دو ماہ میں 74 راہزنی کے واقعات رپورٹ ہوئے ہیں۔
دستاویزات کے مطابق گزشتہ سال بھر میں پشاور میں خواتین کے ساتھ 58 ریپ کیسزرجسٹرڈ ہوئے جبکہ مجموعی طور پر49 بچوں کے ساتھ زیادتی ،دشمنی اور اغواء برائے تاوان کرنے کی وارداتیں پیش آئی۔
پشاور شہر کے رہائشی عبد السلام کا کہنا ہے کہ پشاور کبھی پرامن کا شہر ہوا کرتا تھا لیکن ان جرائم پیشہ افراد کی وجہ سے لوگ اب نہ تو دن کو سکون سے باہر جا سکتے ہیں اور نہ رات کو۔ انہوں نے بتایا کہ جب راہزنی کا واقعہ رونما ہوتا ہے تو اکثر اوقات پولیس رہزانی کی واردات کی رپورٹ بھی درج نہیں کرتی۔
اس ضمن میں حیات آباد فیز فور کے رہائشی خالد خان نے بتایا کہ آئے روز چوری اور راہزنی کی وارداتیں ہورہی ہیں۔ چور آسانی سے واردات کر کے چلے جاتے ہیں جب پولیس کو شکایت کی جاتی ہیں تو وہ الزام نشئیوں پر ڈال لیتے ہیں۔ انکا کہنا تھا کہ پولیس بھی بے بسی ظاہر کرتی ہیں کہ ہم ان چوروں کے خلاف کیا اقدام اٹھائیں وہ تو نشئی ہیں جب انکو تھانے میں بند کر دیتے ہیں تو وہ تھانے میں شور شرابا کرتے ہیں اور خود کو زخمی کر دیتے ہیں۔
اس ضمن میں پشاور کے کیپٹل سٹی پولیس آفسر(سی سی پی او ) سید اشفاق انور کا کہنا ہے کہ جرائم میں کمی لانے کیلئے پولیس میں بڑے پیمانے پر تبادلے کیے ہیں اورجرائم پیشہ عناصر کے خلاف کارروائیاں تیز کردی ہیں۔