زاہد جان
باجوڑ میں قتل ہونے والے ریحان زیب خان کی نماز جنازہ ادا کردی گئی۔ ریحان زیب خان کی نماز جنازہ میں سیاسی و سماجی شخصیات اور علاقے کی عوام نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔
ریحان زیب خان کو بدھ کے روز باجوڑ صدیق اۤباد پھاٹک بازار میں نامعلوم افراد نے فائرنگ کرکے قتل کردیا تھا۔ فائرنگ کے نتیجے میں تین باقی افراد بھی زخمی ہوئے ہیں جن کا علاج جاری ہے۔
ریحان زیب خان قومی اسمبلی حلقہ این اے 8 اور پی کے 22 کے امیدوار تھے۔ ان کا تعلق پاکستان تحریک انصاف سے تھا تاہم پارٹی کی جانب سے ٹکٹ نہ ملنے کی وجہ سے وہ آزاد حیثیت سے انتخابی میدان میں اترے تھے۔
ریحان زیب خان کے قتل کی ایف آئی آر اب تک درج نہ ہوسکی۔ ایس ایچ او رشید خان کے مطابق مراسلے میں نامعلوم افراد کے نام ڈال دیئے ہیں۔ لیکن تاحال ایف آئی آر درج نہیں ہوسکی۔ واقعہ کے 20 گھنٹے گزر جانے کے باوجود ایف آئی آر تاحال درج نہ ہوسکی۔
نماز جنازہ میں ہزاروں افراد نے شرکت کی۔ تل دھرنے کو جگہ نہیں تھی۔ عوامی رائے کے مطابق ریحان زیب خان کا جنازہ باجوڑ کی تاریخ کا سب سے بڑا جنازہ ثابت ہوا۔ جنازے میں باجوڑ، مہمند، دیر اور ملک بھر سے ہزاروں لوگوں نے شرکت کی، ریحان زیب خان کو آباء علاقے میں سپرد نم ناک آنکھوں کے ساتھ سپرد خاک کردیا گیا۔
ریحان زیب آزاد حیثیت سے امیدوار تھا۔ ریحان زیب پی ٹی آئی کا لیڈر تھا تاہم پارٹی کی جانب سے ٹکٹ نہ ملنے کیوجہ سے انہوں نے آزاد حیثیت سے پارٹی امیدواروں کیخلاف الیکشن میں حصہ لیا۔ انہوں نے حلقہ این اے 8 اور پی کے 22 سے آزاد حیثیت سے میدان میں اُترا تھا۔
ایس ایچ او رشید خان کے مطابق ریحان زیب الیکشن کمپین کے سلسلے میں صدیق آباد پھاٹک میں موجود تھے کہ نامعلوم افراد نے فائرنگ کردی، گولیاں سر اور کنپٹی پر لگی۔ زخمیوں میں سلطان روم ولد غلام حضرت، طلحہ یوسف ولد ریحان یوسف اور فضل امین ولد لائق جان شامل ہیں۔
ریحان زیب کی موت کی خبر ملنے کے بعد لوگوں نے لاش کو سول کالونی خار روڈ پر رکھ احتجاج بھی کیا تاہم باجوڑ سیاسی اتحاد کو ڈپٹی کمشنر باجوڑ اور ڈی پی او باجوڑ کی جانب سے ایک ہفتہ کے اندر ملزمان کی گرفتاری کی یقین کے بعد دھرنے کو ختم کردیاگیا اور لواحقین بھی میت کی تدفین جلدی کرنا چاہتے تھے۔ انہوں نے شرکاء کو بتایا کہ تدفین کے بعد دھرنا دیا جائیگا۔
دوسری جانب ریحان زیب خان کے قتل کے خلاف سلارزئی قبائل کا گرینڈ جرگہ جاری ہے۔ جرگے میں ضلع بھر کے تمام سیاسی و قبائلی قائدین نے شرکت کی ہے۔ جرگے میں آئندہ کے لیے لائحہ عمل کے حوالے سے اہم فیصلے متوقع ہے۔