پولیس افسر مجھے اپنے شوہر سے زبردستی طلاق لینے پر مجبور کررہا ہے: خاتون کا الزام
رفاقت اللہ رزڑوال
پشاور کے رہائشی محمد ارشاد کی اہلیہ نے الزام عائد کیا ہے کہ خیبر پختونخوا پولیس کے ایس پی رینک کے افسر محمد عارف انہیں اپنے شوہر سے طلاق لینے اور اپنے ساتھ شادی کرنے پر مجبور کر رہا ہے، اور نہ ماننے پر گزشتہ کئی سال سے ذہنی اور جسمانی تشدد کا نشانہ بنارہا ہے۔ دوسری جانب ایس پی محمد عارف خان نے ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ خاتون کے الزامات جھوٹے ہیں اور ان کی کردار کشی کی سازش ہے۔
پشاور پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اہلیہ محمد ارشاد نے کہا چند سال قبل وہ اپنے کسی گھریلو مسئلے کی غرض سے محمد عارف کے پاس گئی تھی۔ تب وہ پشاور صدر میں ڈی ایس پی تھے، بعد ازاں محمد عارف نے ان کے شوہر کے ساتھ دوستانہ تعلقات بنا کر ان کے گھر آنا جانا شروع کردیا، کچھ عرصے تک یہ سلسلہ چلتا رہا۔
کہتی ہے کہ پھر محمد عارف نے ان میں دلچسپی لینا شروع کردی اور اخر میں انکو اپنے شوہر سے طلاق لینے کو کہا تاکہ وہ انکے ساتھ شادی کرسکے۔
محمد ارشاد کی اہلیہ نے بتایا "میرے انکار کے بعد انہوں نے میرے شوہر پر دباو ڈالنا شروع کر دیا یہاں تک کہ میرا خاوند مجھے طلاق دینے پر بھی آمادہ ہوگیا تاکہ اپنی اور بچوں کی جان بچاسکے، لیکن اس مرحلے پر ایس پی محمد عارف شادی کی بات سے پیچھے ہٹ گیا”۔
انہوں نے بتایا کہ میرے ساتھ تعلقات پر اصرار کرنے لگا۔ میں نے انہیں ہر ممکن طریقے سے سمجھانے کی کوشش کی کہ وہ میرا پیچھا چھوڑ دے۔ اکثر اوقات وہ میرے گھر آکر مجھے ڈراتا دھمکاتا تھا جس پر میں نے گزشتہ دنوں ان کے گھر جا کر ان کی بیوی سے شکایت کی اور کہا کہ وہ اپنے شوہر کو سنبھالے۔
اہلیہ محمد ارشاد نے الزام عائد کیا کہ اس پر محمد عارف نے مجھے اپنی بیوی اور بیٹی کے سامنے تشدد کا نشانہ بنایا۔ میں زخمی حالت میں سنٹرل پولیس آفس گئی جہاں ایس پی انیلہ ناز نے مجھے چمکنی تھانہ جانے کو کہا میں جب تھانے پہنچی تو تھانے کے عملے نے مجھے بتایا کہ وہ اپنے سینئر افسر کے خلاف کچھ نہیں کرسکتے۔
محمد ارشاد کی اہلیہ نے انسپکٹر جنرل پولیس سے مطالبہ کیا کہ ایس پی عارف کے ظالمانہ طرز عمل کا نوٹس لیں، انہیں اور ان کے شوہر اور بچوں کو تحفظ فراہم کرے۔
ایس پی پشاور محمد عارف خان نے ٹی این این کو بتایا کہ اہلیہ محمد ارشاد نے ان پر جھوٹے الزامات عائد کرکے انکی ساکھ کو متاثر کیا ہے جس پر ان کا وکیل جمعرات کو 5 کروڑ روپے ہرجانے کا دعویٰ کریں گے۔
محمد عارف کا کہنا تھا کہ خاتون کا انکے بیوی کے ساتھ تعلق تھا اور انہیں جب پتہ چلا کہ ان کا خاندان اچھی زندگی گزار رہا ہے تو انہوں نے پیسوں کا مطالبہ شروع کر دیا جس کے انکار پر انہوں نے ان کے اوپر سنگین الزامات عائد کرنا شروع کر دیے۔
ایس پی عارف کہتے ہیں "خاتون معلمہ ہے اور نہ انکا شوہر کوئی سرکاری افسر ہے، دوسری بات یہ ہے کہ اس نے پریس کانفرنس کے دوران کونسے ایسے ثبوت پیش کئے ہیں جن کا یقین ہوسکیں ".
انہوں نے بتایا کہ انکے الزامات کے خلاف جمعرات کو ان کا وکیل عدالت میں 5 کروڑ روپے ہرجانے کا کیس فائل کریں گے جس کی پوری تفصیلات ایک پریس کانفرنس میں بتائی جائی گی۔ یاد رہے کہ ایس پی محمد عارف خان ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر چارسدہ بھی رہ چکے ہیں۔