پشاور کے بعد زیادہ فیک کالز ڈی آئی خان سے آتے ہیں: ریسکیو 1122
نثار بیٹنی
ڈیرہ اسماعیل خان میں ریسکیو 1122 کے ترجمان اعزاز محمود کا کہنا ہے کہ خیبر پختونخوا میں پشاور کے بعد ریسکیو 1122 کو سب سے زیادہ فیک کالز ڈیرہ اسماعیل خان سے آتے ہیں جن میں زیادہ تر بچے اور گھریلو خواتین ٹال فری نمبر ڈائل کرکے ادارے کے عظیم مقصد کو فراموش کردیتے ہیں۔
ٹی این این سے بات کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ اس حوالے سے ہم تمام تر احتیاطی تدابیر اختیار کرکے ان کالز کی چھان بین کرتے ہیں لیکن ان کالز کرنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی ممکن نہیں کیونکہ دن میں سیکڑوں فیک کالز آتی ہیں جن کا ڈیٹا اکٹھا کرنا اور ان کے خلاف متعلقہ تھانے میں شکایت درج کرنا ادارے کے لیے ناممکن نہیں تو مشکل ضرور ہے۔
ترجمان کے مطابق 2021، 22 کے اعداد و شمار کے مطابق سب سے زیادہ فیک کالز صوبہ خیبر پختونخوا کے صوبائی دارالحکومت پشاور میں ہوئی ہیں اور اس کے بعد دوسرے نمبر پر ڈیرہ اسماعیل خان ہے، اس حوالے سے عوام میں شعور و اگاہی کے لیے ریسکیو 1122 ڈی آئی خان شہر کی مختلف جگہوں پر ٹریننگ سیشنز اور اشتہاری مہم بھی چلارہا ہے تاکہ لوگ اس اہم اور قومی ادارے کے اغراض و مقاصد کو اچھی طرح سمجھ سکیں اور فیک کالز سے اجتناب کریں، قومی مقاصد اور علاقے میں حادثات اور دیگر نقصانات سے بچاؤ کے لیے قائم کیا جانے والا اہم اور کوئیک رسپانس ادارہ ریسکیو 1122 ڈیرہ اسماعیل خان اس وقت ڈی آئی خان میں مختلف سطح پر اپنی خدمات سرانجام دے رہا ہے، یہ ادارہ نہ صرف حادثات، مریضوں اور ڈیڈ باڈیز کی ہسپتالوں اور گھروں تک بروقت رسائی کے لیے کام کر رہا ہے بلکہ عوام میں حادثات سے بچنے اور دیگر ایمرجنسی حالات میں بہتر طریقے سے نمٹنے کے لیے مختلف سیشنز کا انعقاد بھی کر رہا ہے۔
اعزار کے بقول ادارہ ریسکیو 1122 ڈیر اسماعیل خان اس سلسلے میں مختلف کمیونٹیز، مساجد، مدارس، مندر، گرجا گھروں، سکولوں اور دور دراز کے دیہاتوں میں عوام کو تربیت دیتا ہے جہاں پر ان لوگوں کو حفاظتی تدابیر اور ایمرجنسی کی صورت میں بہتر لائحہ عمل اختیار کرنے کے حوالے سے تربیت دی جاتی ہے، یہ ادارہ ضلع ڈیرہ اسماعیل خان میں اب تک 60 ہزار کے قریب مختلف افراد کو تربیت فراہم کرچکا ہے جن میں سول و فوجی افسران، بیوروکریٹس، ڈاکٹرز، پولیس، انجینیئرز، طلبہ و طالبات، سماجی ورکر، عام افراد اور اساتذہ شامل ہیں۔
ضلعی انچارج اویس بابر کی سربراہی میں چلنے والے ریسکیو 1122 کی خدمات سے ڈی آئی خان کی عوام بہت زیادہ مطمئن ہیں اور ان کو اس ادارہ کی کارکردگی اور بروقت رسپانس پر اعتماد بھی ہے۔
اعزاز محمود نے لب کشائی کرتے ہوئے کہا کہ ریسکیو 1122 ڈیر اسماعیل خان کا رسپانس ٹائم چھ منٹ اور 50 سیکنڈ ہے اور یہ ایک تحصیل سے ڈسٹرکٹ ہسپتال تک زخمیوں اور ڈیڈ باڈیز کو لانے کے لیے خدمات سرانجام دے رہا ہے، پہلے یہ خدمات ڈسٹرکٹ ٹو ڈسٹرکٹ بلکہ صوبائی لیول پر بھی فراہم کی جاتی تھیں لیکن چونکہ ایم ٹی آئی پرائیویٹ ادارہ ہے اور انہوں نے اپنی ایمبولینسز ریسکیو 1122 کے حوالے نہیں کیں لہذا اب ادارہ نے ڈسٹرکٹ سے باہر ریسکیو آپریشن بند کردیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اس وقت ڈیر اسماعیل خان میں ریسکیو 1122 کے چھ اسٹیشن کام کر رہے ہیں جن میں ضلعی ہیڈ کوارٹر کے علاوہ تحصیل پہاڑپور، تحصیل درازندہ، تحصیل پرواہ، ڈیرہ کینٹ اور اور باب ڈیرہ (بنوں روڈ) شامل ہیں، اس کے ساتھ ساتھ ہمارا ایک ‘کی’ پوائنٹ ہے جو پرانے دفتر کچہری میں ہے۔
ترجمان اعزاز محمود کے مطابق پچھلے سال سیلاب میں ریسکیو 1122 نے اپنی بہترین خدمات سرانجام دیں اور سیراب زدہ علاقوں میں ہزاروں افراد کو ریسکیو کر کے محفوظ مقامات پر پہنچایا جبکہ ان گھروں میں پالتو جانوروں اور پرندوں کی حفاظت کو بھی مقدم رکھا اور ایسے ہزاروں جانوروں اور پرندوں کو ریسکیو کیا جو سیلابی پانی میں ڈوب جانے کے خطرے سے دوچار تھے، ترجمان ریسکیو 1122 نے ڈی آئی خان کی عوام سے اپیل کی کہ ادارہ ریسکیو 1122 عوام کا ادارہ ہے یہ عوام کی تکالیف، پریشانیوں اور حادثات کے لیے 24 گھنٹے کے رسپانس کے لیے تیار کھڑا ہے لیکن خدارا اس کو مذاق اور تفریح کا ذریعہ نہ بنائیں اور فیک کالز سے اجتناب کریں، کوشش کریں کہ اپ کی وجہ سے اس ادارے کی کارکردگی متاثر نہ ہو کیونکہ اپ کی فیک کالز کی وجہ سے حقیقی طور پر متاثر افراد اس ادارے کی امداد سے محروم رہ سکتے ہیں۔