جرائم

خیبر: محکمہ جنگلات کے اہلکاروں کا لکڑی کی اسمگلنگ میں ملوث ہونے کا انکشاف

ہارون الرشید

ضلع خیبر میں محکمہ جنگلات کے بعض اہلکاروں کا لکڑی کی اسمگلنگ میں مبینہ طور پر ملوث ہونے کا انکشاف ہوا ہے جس کے پیش نظر ضلعی انتظامیہ نے ان تمام اہلکاروں کا ضلع سے تبادلہ کرنے کی سفارش کی ہے۔

ڈپٹی کمشنر خیبر عبدالناصر خان نے سیکرٹری جنگلات خیبر پختونخوا کو خط ارسال کیا ہے جس میں ان سے درخواست کی گئی ہے کہ محکمہ جنگلات کے بعض اہلکاروں کا لکڑی کی اسمگلنگ میں مبینہ طور پر ملوث ہونے کا نوٹس لیا جائے اور ان کے خلاف اعلیٰ سطحی محکمانہ انکوائری شروع کی جائے۔

سیکرٹری جنگلات خیبر پختونخوا کو بھیجے گئے خط میں ڈپٹی کمشنر خیبر نے سیکرٹری جنگلات کو بتایا کہ رواں ماہ ستمبر میں ضلع کے مختلف علاقوں میں غیر قانونی ٹمبر سے بھرے مختلف گوداموں کو قبضے میں لینے کے دوران انکشاف ہوا ہے کہ ضلعی محکمہ جنگلات کا زیادہ تر عملہ ان راستوں سے لکڑی کی غیر قانونی نقل و حمل کی اجازت دینے میں مکمل طور پر ملوث ہے۔

ڈی سی خیبر نے خط میں مختلف واقعات کا تذکرہ کیا جن میں سے ایک 17 ستمبر 2023 کو ایڈیشنل اے سی اور تحصیلدار جمرود نے شاہ زمان کلے کے قریب غیر قانونی ٹمبر سے بھری تین گاڑیوں کو روکا جب وہ بھگیاڑی میں نامزد جنگلاتی چیک پوسٹ کو عبور کر رہے تھے اطلاعات کے مطابق فارسٹر مسرور انور نے تین گاڑیوں کے روکنے کی اطلاع ملنے پر لکڑی سے لدی دو دیگر گاڑیوں کے ڈرائیوروں کو اطلاع دی اور انہیں جائے وقوعہ سے غائب کردیا۔

ڈی سی خیبر نے سیکرٹری جنگلات کو بھیجے گئے خط میں الزام عائد کیا ہے کہ یہ تمام گاڑیاں بغیر چیکینگ چیک پوسٹ سے کراس کر گئیں، اسی طرح انہوں نے مزید کہا کہ اسی روز ایک اور اطلاع پر اسسٹنٹ کمشنر نے غیر قانونی لکڑی سے بھرے دو گوداموں کو سیل کر دیا جبکہ 14 ستمبر کو اسسٹنٹ کمشنر جمرود نے وادی تیراہ سے اسمگل کی گئی غیر قانونی لکڑی سے بھرے ایک اور بڑے گودام پر چھاپہ مار کر اسے مزید قانونی کارروائی کے لیے سیل کر دیا۔

یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ خط میں مزید کہا گیا ہے کہ اسمگلنگ کے ان راستوں پر تعینات محکمہ جنگلات کے اہلکار باڑہ، جمرود اور علی مسجد کے علاقوں میں ہر غیر قانونی ذخیرہ اندوزی اور راستے کو جانتے ہیں لیکن اسمگلروں اور ٹمبر مافیا کے ساتھ مبینہ ملی بھگت کی وجہ سے وہ خاموش رہتے ہیں اور اس طرح چھاپے زیادہ تر متعلقہ اے سی اور اے اے سی لگاتے ہیں۔

ڈی سی خیبر نے مراسلے میں سفارش کی ہے کہ مذکورہ بالا حقائق کے پیش نظر تمام مذکورہ اہلکاروں کو فوری طور پر ضلع سے تبادلے اور لکڑی کی اسمگلنگ کی اس لعنت کو روکنے کے لیے اعلیٰ سطحی انکوائری شروع کرنے کی جائے۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button