جرائم

دیر میں سکول کے اندر بارودی مواد پھٹنے سے تین طالبعلم زخمی ہوگئے

 

زاہد جان دیروی  

اپر دیر کے دوبندو گورنمنٹ پرائمری سکول میں گرینڈ نما لیور پھٹ جانے سے تین طلبا زخمی ہوگئے۔ دوبندو میں گورنمنٹ پرائمری سکول میں جمعہ کی صبح سکول کلاسز شروع ہونے کے بعد نرسری (ادنی) کلاس میں  ایک طالب علم بصیرعلی کے سکول بیگ میں پڑا ایک پین نما چیز اچانک دھماکے سے پھٹا جس سے بصیر علی سمیت تین طالب زخمی ہوگئے جن کو ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتال دیر پہنچادیا گیا۔

واقعہ کے بعد سکول ٹیچر سلیم خان نے ٹی این این کو فون پر بتایا کہ سکول اسمبلی کے بعد جب ہم اساتذہ کلاسز چلے گئے تو انہوں نرسری جماعت کی پہلی کلاس ختم کی۔ دوسری کلاس ابھی شروع ہی ہوئی تھی کہ اس دوران اچانک پہلے معمولی سی آواز آئی اور اس کے بعد سکول بیگ میں بلاسٹ ہوا۔ انہوں نے کہا کہ ابتدائی طور پر انکو معلوم نہیں تھا کہ یہ کیا چیز تھی جو بیگ میں سے پھٹ گئی تاہم جب بیگ چیک کیا تو اس پر ایک پین نما چیز نصب تھی۔

انہوں نے کہا کہ دھماکے کے نتیجے میں تین طالب علم بصیر علی  ولد خائستہ رحمن، عبید افضل ، اور بشیر علی زخمی ہوئے۔ سلیم کا کہنا تھا کہ فوری طورپر زخمی طالب علموں کو ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتال دیر منتقل کیا۔

ایم ایس ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتال ڈاکٹر صاحبزادہ امتیاز احمد نے بتایا کہ تینوں زخمی طالب علموں کو ایمرجنسی میں منتقل کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس میں ایک بچہ بصیر جس کا ہاتھ شدید زخمی ہوا تھا اس کو فوری آپریشن تھیٹر منتقل کیا اور اس کی سرجری کرائی جس کے بعد اسے مزید علاج کیلئے پشاور ریفرکردیا کیونکہ انکے ہاتھ کو زیادہ نقصان پہنچا تھا جبکہ دیگر دو طالب علموں کو معمولی زخمیں آئی تھی انکو علاج کے لیے مقامی وارڈ میں رکھا گیا ہے۔

ڈی پی او اپردیر  وقار احمد سے جب واقعہ کے حوالے سے رابطہ کیا تو انہوں نے ٹی این این کو بتایا کہ بلاسٹ کی اطلاع کے بعد ایس ایچ او دیر پولیس نفری کے ہمراہ دوبندو جائے وقوع پہنچ گئی تھی۔

وقار احمد نے بتایا کہ طالب علم بصیر کے سکول بیگ میں ایک پین نما آتشین پین لگا ہوا تھا  اس کا جائزہ لیا تو معلوم ہوا کہ مذکورہ پین نما مواد ہینڈ گرینڈ میں استعمال ہوتا ہے لیکن یہ مکمل ہینڈ گرینڈ نہیں تھا۔

ڈی پی او نے کہا کہ ابتدائی تفتیش سے معلوم ہوا کہ بصیر علی کو کہیں سے مذکورہ چیز ملی اور وہ اسے کھلونا سمجھ کر جب کلاس لے آیا تو کھیلنے کے دوران وہ پھٹ گیا اور طالبعلم زخمی ہوگئے۔

انہوں نے کہا کہ فی الحال یہ واقعہ کسی دہشتگردی کا نہیں لگ رہا ہے اس بارے مزید تفتیش جاری ہے اور ہم اپنی طرف سے دہشتگردی کے تناظر میں بھی چھان بین کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بچے کا والد انتہائی غریب ہے اور شرینگل میں باروچی کا کام کرتا ہے۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button