پشاور میں ہرگھنٹے میں 4 سے زائد جرائم ہوتے ہیں: پولیس
خیبر پختونخوا کا دارالحکومت جرائم کی آماجگاہ بن گیا۔ رواں برس پہلے 8 ماہ کے دوران پشاور میں 25 ہزار 884 جرائم رپورٹ کئے گئے جو اس مدت میں اوسط روزانہ 107 جرائم بنتے ہیں اور ہر گھنٹے کی بات کی جائے تو 4 سے زائد جرائم ہورہے ہیں۔ یعنی پشاور میں اوسط ہر 13 منٹ بعد ایک جرم رپورٹ ہورہا ہے جبکہ رپورٹ نہ ہونے والی کیسز کی تعداد اس سے کئی گنا زیادہ ہے۔
پشاور پولیس کے اعدادوشمار کے مطابق سب سے زیادہ 8 ہزار 475 امن و امان کی صورتحال بگاڑنے کے کیسز درج کئے گئے ہیں۔ اسی طرح منشیات استعمال اور فروخت کرنے والوں کیخلاف 5 ہزار 344 کیسز، غیر قانونی طور پر اسلحہ رکھنے کے 4 ہزار 921 کیسز جبکہ 2 ہزار 978 متفرق مقدمات درج کئے گئے ہیں۔
پشاور میں جنوری سے اگست تک کے 8 ماہ کے دوران 370 شہریوں کو قتل کیا گیا جبکہ 576شہری قاتلانہ حملوں میں محفوظ رہے۔ اسی طرح 366 افراد زخمی بھی ہوئے۔ پشاور میں 9 بچوں کو تاوان کیلئے جبکہ 9 بچوں کو دیگر مقاصد کیلئے اغواءکیا گیا جبکہ 15 بچوں کو حبس بے جا میں رکھنے کے کیسز رپورٹ کئے گئے۔
پشاور میں 49 زنا کے کیسز،25جنسی زیادتی، 40افراد کو اغواءکرنے ،7افراد کے لاپتہ ہونے، 42 پولیس پر حملوں اور8 شہریوں پر حملوں کے کیسز رپورٹ ہوئے۔ ایک ہزار 458 خطرناک ڈرائیونگ کے کیسز، 631 ڈکیتی، چوری اور راہزنی کے واقعات، 87نقب زنی ، 66 کارلفٹنگ، 17کار سنیچنگ، 133 موٹر سائیکل چوری، 73موٹر سائیکل چھننے، 62 خطرناک ایکسیڈنٹ جبکہ 123 معمول کے ایکسیڈنٹ کے کیسز رپورٹ کئے گئے۔
پشاور میں گزشتہ سال 28 ہزار 373 کیسز جبکہ رواں سال آٹھ ماہ میں 25 ہزار 884 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔ کیسز رپورٹ ہونے کی شرح میں کمی آئی ہے جس کی بڑی وجہ پولیس کی جانب سے شہریوں کیساتھ عدم تعاون ہے۔ پشاور میں جرائم میں اضافہ شہریوں کیلئے باعث تشویش ہے۔