جرائم

چترال میں جنگل سے لکڑی لانے والے دو افراد قتل، ورثاء کا احتجاج

 

چترال کے علاقے دروش میں دو افراد کو قتل کرکے انکی لاشیں جنگل میں پھینک دی گئی۔ ورثاء نے مقتولین کی لاشوں کو دروش میں رکھ کر احتجاج کیا۔ ورثاء نے الزام لگایا ہے کہ ان افراد کو ٹمبر مافیا نور عالم نامی شخص نے اس وجہ سے قتل کیا ہے کیونکہ یہ جنگل سے لکڑیاں لاتے تھے۔
دروش کے علاقہ شاہ نگار سے تعلق رکھنے والے دو افراد کو شاہ نگار کے جنگل میں قتل کرکے ان کی لاشوں کو جنگل میں پھینکا گیا۔ ورثاء نے لاشوں کو لیکر پشاور چترال شاہراہ پر دروش چوک میں رکھ کر راستہ بند کیا۔ بعد میں پولیس کی یقین دہانی پر راستہ کھول دیا گیا۔ دروش پولیس کے مطابق بدھ کے روز معمول کے مطابق مسمی احسان الدین ولد محراب الدین اور اشرف علی ولد گل نایاب ، شاہ ساکنان شانگار دروش کلدام گول جنگل میں سوختی لکڑیاں لانے گٸے تھے۔ واپسی پر انکو قتل کیا گیا۔ پولیس کے مطابق ان پر پچھلی جانب اور قریب سے گولیاں چلائی گی تھی۔ دونوں افراد زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے موقع ہی پر دم توڑ گئے تھے۔

بعد میں مقامی لوگوں نے پولیس اور ریسکیو اہلکاروں کے ساتھ مل کر انکی لاشوں کو پوسٹ مارٹم کے لٸے تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال دروش پہنچادیا۔ شاہ نگار ویلیج کونسل کے چییرمین وقار احمد کے مطابق جس جگہ یہ واردات ہوئی ہے وہاں پر نور عالم نامی ایک شحص نے غیر قانونی طور پر گھر بنایا ہوا ہے۔ وقار احمد کے مطابق اس واردات کے بعد وہ بال بچوں سمیت روپوش ہے۔ وقار احمد کے مطابق ورثاء نے بھی نور عالم کا نام ایف آئی ار میں درج کروایا ہے۔

نعشوں کی پوسٹ مارٹم کے بعد مقامی لوگوں اور ورثا نے ملزمان کی فوری گرفتاری یقینی بنانے کی خاطر دروش چوک میں ایک گھنٹہ تک دھرنا دیا۔ تاہم سب ڈویژنل پولیس افیسر اقبال کریم نے یقین دہانی کرائی کہ ملزمان کو 48 گھنٹوں کے اندر اندر گرفتار کیا جائے گا۔ پولیس افسر کی یقین دہانی پر مظاہرین نے احتجاج حتم کرکے سڑک کو ٹریفک کے لیے کھول دیا۔ مقامی لوگوں نے مطالبہ کیا ہے کہ دو افراد کے قاتلوں کو سخت سزا دی جائے۔

ابھی تک یہ بات واضح نہیں ہوئی کہ جنگل سے لکڑیاں لانے والے ان دو افراد کو کس نے قتل کیا ہے۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button