پشاور: کمسن بچوں میں فحاشی پھیلانے کے الزام میں 7 افراد گرفتار
ہارون الرشید
پشاور پولیس نے دو مختلف کارروائیوں میں کمسن بچوں کو سمارٹ فونز کرائے پر دینے اور فحاشی پھیلانے کے الزام میں 7 افراد کو گرفتار کرکے جوڈیشل ریمانڈ پر جیل منتقل کردیا۔
پولیس کے مطابق گزشتہ سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی جس پر عوام کی جانب سے سخت رد عمل سامنے آنے کے بعد پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے چنگڑ آباد کے علاقے میں ان تین افراد کو گرفتار کر لیا جو کمسن بچوں کو گیمز اور غیر اخلاقی ویڈیوز دیکھنے کے لیے موبائل فونز کرائے پر دیتے تھے۔
پولیس کا کہنا اسی طرح چار ملزمان کی گرفتاری شمع سینما کے قریب کریک ڈاؤن کے دوران عمل میں لائی گئی۔
ٹی این این سے بات کرتے ہوئے انوسٹی گیشن افیسر توصیف نے دعویٰ کیا کہ مذکورہ گینگ بچوں میں فحاشی پھیلا رہا تھا، پولیس اس غیرقانونی اور منفی سرگرمی کی کسی صورت اجازت نہیں دے سکتی، اس نیٹ ورک کا خاتمہ اولین ترجیح ہے۔ ان کے بقول فی الحال کسی دوسری جگہ سے ایسے کاروبار کی کوئی شکایات موصول نہیں ہوئی ہے جبکہ گرفتار ہونے والے ملزمان کے قبضے سے دس سمارٹ فونز برآمد کرلئے گئے ہیں۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک دکان کے اندر کئی کمسن بچوں کے ہاتھوں میں موبائل ہیں اور وہ اس پر گیمز کھیلنے اور ویڈیو دیکھنے میں مصروف ہیں۔ ویڈیو میں دیکھائے گئے دکاندار کے مطابق ان کے پاس چار موبائل ہیں اور وہ بچوں سے ایک گھنٹہ کے 60 روپے وصول کر رہے ہیں، بچے موبائل پر انٹرنیٹ کے ذریعے اپنی پسند کے مطابق آن لائن گیمز کھیل اور ویڈیوز دیکھ سکتے ہیں۔
دوسری جانب چنگڑ آباد کے رہائشی وحید اللہ کا کہنا ہے کہ ان کے علاقے میں دلزاک روڈ کے رہائشی شخص نے دو تین دن پہلے دکان کھولی ہے جہاں پانچ سال سے لیکر 12 سال تک کے بچے سارا دن موبائل فونز پر گیمز اور ویڈیوز دیکھنے میں مصروف رہتے ہیں۔
انہوں نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ علاقے میں اس منفی سرگرمی کی وجہ سے معصوم بچوں کو ہرقسم ویڈیو دیکھنے کی تربیت دی جارہی ہے جس کی وجہ سے وہ بے راہ روی کا شکار ہورہے ہیں۔ دوسری جانب پشاور کے شہریوں نے سی سی پی او پشاور سے اپیل کی ہے کہ شہر کے مختلف جگہوں پر موجود ان دکانداروں کے خلاف کارروائی کی جائے کیونکہ اس کاروبار سے کمسن بچوں کا مستقبل تباہ ہورہا ہے۔
ادھر بچوں کے حقوق کے لیے سرگرم سماجی کارکن عمران ٹکر نے ٹی این این کو بتایا کہ آج کل کی نئی نسل میں ڈیجٹلائزیشن کی طرف رجحان بڑھ رہا ہے جس کے باعث اکثر بچے منفی سرگرمیوں میں ملوث پڑجاتے ہیں جس کی حوصلہ شکنی ہونی چاہئے۔
انہوں نے بتایا کہ یہ والدین کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے بچوں پر نظر رکھیں کیونکہ اکثر والدین میں اس حوالے سے لاعلمی پائی جاتی ہےجبکہ ہمیں انہیں کیمرہ پر کلک کرنے یا پینٹ اور برش سے اظہار خیال کرنے یا فٹ بال، کرکٹ اور دیگر کھیل سکھانے کا طریقہ سکھانا چاہیے۔
انہوں نے مزید کہاکہ ایکشن موویز، ویڈیو گیمز، کچھ موبائل فون ایپس اور حتی کہ تشدد کو فروغ دینے والی کتابیں اور ایسے میگزین جس کے ذریعے بچوں کا استحصال ہورہا ہو ان سب کی ہر سطح پر حوصلہ شکنی ہونی چاہئے۔
انہوں نے پولیس کی طرف سے فوری کارروائی کو خوش آئند قرار دیتے کہا کہ ہم ان تمام مثبت سرگرمیوں کا خیرمقدم کرتے ہیں جس کے ذریعے بچوں کی فلاح وبہبود اور ان کی ذہنی وجسمانی نشونما کو فروغ ملے۔