نوشہرہ میں لاپتہ افغان نوجوان کے والد اور بھائی پر مسلح افراد کا تشدد، اغوا کرنے کی کوشش
سید ندیم مشوانی
نوشہرہ میں 35 سالہ افغان نوجوان کی بازیابی کے لیے عدالت آنے والے بزرگ اور اس کے بیٹے کو مسلح افراد نے تشدد کا نشانہ بنایا اور اغوا کرنے کی کوشش کی۔ افغانستان سے تعلق رکھنے والے جانان نے ٹی این این کو بتایا کہ انکے بیٹے جان آغا کو نوشہرہ بدرشی چوکی پولیس نے عید کے دوسرے روز کسی کے کہنے پر گرفتار کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے وہ روزانہ بیٹے کی بازیابی کے لیے چوکی آتا تھا لیکن پولیس والے ہیلے بہانے کرتے تھے اور اس کے ساتھ جانے نہ دیتے تھے۔
جانان نے الزام لگایا کہ آخر کار چوکی اہلکاروں نے ان سے رشوت کا مطالبہ کیا، ان سے 5 لاکھ روپے مانگے گئے لیکن انکے پاس اتنے پیسے نہیں تھے اس کے بعد انہوں نے قرض کرکے ڈھائی لاکھ جمع کئے۔ جانان کا کہنا تھا کہ بدرشی چوکی کے ایس آئی طیب نے ان سے رشوت کا مطالبہ کیا اور یہ بھی وہ دینے کو تیار ہوگئے تھے لیکن انکو نہیں پتہ تھا کہ انکے ساتھ اتنی زیادتی کی جائے گی۔
جانان کا کہنا تھا وہ ایک غریب آدمی ہے یہاں پاکستان میں ڈرائی فروٹ بیچ کر زندگی گزار رہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پولیس نے انکے بیٹے پر چوری کا الزام لگایا ہے لیکن وہ ایسا کبھی نہیں کرسکتا ان کا بیٹا نشہ ضرور کرتا ہے لیکن چوری نہیں کرتا۔ جانان نے کہا کہ آج جب اپنے بیٹے کو لینے گیا تو انکو بتایا گیا کہ آپ کا بیٹا نہیں ہے حالانکہ وہ وہی پر موجود تھا کیونکہ کل ہی انکی اس سے ملاقات ہوئی تھی۔
جان آغا کے بھائی میر آغا نے ٹی این این کو بتایا کہ ایس آئی طیب نے انکے ساتھ بہت زیادتی کی ہے وہ انکی منت سماجت کرتے رہے کہ انکے بھائی کو چھوڑ دیں لیکن وہ نہیں چھوڑ رہا تھا۔ انہوں نے کہا کہ پہلے ان سے رشوت مانگی گئی لیکن انہوں نے کہا کہ زیادہ یہ لوگ نہیں دے سکتے تو پھر انکو کہا گیا کہ انکے بھائی کے خلاگ پرچہ ہوا ہے اس کو عدالت میں پیش کیا جائے گا اور اس کے لیے بھی وہ راضی ہوگئے تھے لیکن انکے ساتھ اس کے باوجود بہت زیادتی ہوئی ہے۔
میر آغا نے مزید بتایا کہ انکے بھائی کا سر 11 جگہ پر ٹوٹا ہوا ہے اور سو سے زائد ٹانکے آئے ہیں اس کو۔ میر آغا کا کہنا ہے انہوں نے مجبوری کے تحت عدالت کا رخ کیا اور آج یہاں سے اپنے بھائی کو لینے گئے لیکن وہاں انکو کہا گیا کہ انکا بھائی تو وہاں نہیں ہے۔
متاثرہ خاندان کا کہنا ہے کہ 35 سالہ افغان نوجوان جان آغا پولیس کی حراست میں ہے جس کو پولیس نے حبس بے جا میں رکھا ہے، جان آغا کے والد نے اس ضمن میں عدالت میں درخواست جمع کی جس کے بعد
ایڈیشنل سیشن جج نوشہرہ محمد آصف نے دو لاکھ پچاس ہزار روپے رشوت وصول کرنے اور افغان مہاجر جان آغا کو 26 روز سے غیر قانونی حراست حبس بے جا میں رکھنے کے خلاف باقاعدہ مقدمہ درج کروانے اور ڈسٹرکٹ پولیس افیسر نوشہرہ کو دس روز میں محکمانہ انکوئری کرنے اور محکمہ آنٹی کرپشن کو انکوائری اور مزکورہ پولیس چوکی بدرشی کے انچارج ایس آئی طیب کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم دیا۔
متاثرہ خاندان نے مبینہ طور پر الزام لگایا ہے کہ عدالتی فیصلے کی کاپی لیکر وہ عدالت سے نکلے ہی تھے کہ سفید کپڑوں میں ملبوث مسلح افراد نے ان کو زدوکوب کیا مارنے اور اغوا کرنے کی کوشش کی۔ زبردستی گاڑی میں ڈالنے کی کوشش کی تاہم وہ مزاحمت کرکے عدالت کے دروازے میں داخل ہوگئے۔
دوسری جانب ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن نوشہرہ کے صدر فدا افریدی ایڈوکیٹ اور فناس سیکڑیری فرحان یوسفزئی ایڈوکیٹ نے فوری موقعہ پر پہنچ کر ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج نوشہرہ اور ڈسٹرکٹ پولیس افیسر نوشہرہ کوتحریری طور پر افسوس ناک واقعہ سے اگاہ بھی کردیا ہے تاہم نوشہرہ پولیس نے افغان مہاجر نوجوان جان آغا کے واقعہ سے لاعلمی کا اظہار کیا ہے۔