جرائم

باجوڑ: غیرت کے نام پر بہن کو قتل کرنے والے تین بھائی گرفتار

 

بلال یاسر

خیبرپختونخوا کے قبائلی ضلع باجوڑ میں غیرت کے نام پر بہن کو قتل کرنے والے تین بھائیوں کو پولیس نے گرفتار کرلیا۔

مقتولہ چھ بچوں کی ماں تھی رمضان کے وسط میں لاپتہ ہو گئی تھی جس کے بعد اس کے شوہر نور خان نے اپنے (سالوں ) اس کے بھائیوں پر اسے قید کرنے کا الزام لگاتے ہوئے تھانہ خار میں ایف آئی آر درج کرائی تھی۔

خاتون شادی شدہ تھی لیکن بعد میں اس کے شوہر نے اسے طلاق دے دی اور گھر اس کے حوالے کر دیا جہاں وہ اپنے پانچ بچوں کے ساتھ رہتی تھی۔ بعد میں اس نے نور خان نامی شخص سے دوسری شادی کی اور نور خان سے اس نے لڑکی کو جنم دیا۔

ایس ایچ او تھانہ خار سعید الرحمان نے میڈیا کو اس حوالے سے بتایا کہ کسی کو اندازہ نہیں تھا کہ اس خاتون کو اس کے پہلے شوہر نے طلاق دی ہے کیونکہ عورت اپنے بچوں کے ساتھ ایک ہی گھر میں رہتی تھی لیکن اس نے چپکے سے دوسرے مرد سے شادی کر لی۔” انہوں نے مزید کہا کہ جب اس کے بھائیوں کو پتہ چلا تو انہوں نے اسے گھر میں بند کر دیا۔ اپنے ہی گھر میں ایک کمرہ دیا اور بعد میں خفیہ طور پر قتل کر کے دفن کر دیا۔

پولیس نے تینوں بھائیوں کو اس وقت گرفتار کر لیا جب انہوں نے اپنی بہن کی گمشدگی سے لا علمی کا اظہار کیا اور کہا کہ ان کا اس سے کوئی تعلق نہیں۔ تاہم پوچھ گچھ کے دوران انہوں نے پولیس کو بتایا کہ انہوں نے اسے قتل کر کے خفیہ طور پر دفن کر دیا تھا۔

پولیس نے مزید بتایا کہ ہمیں طویل کوشش کے بعد میت مل گئی۔ خاتون کو گولی مار دی گئی تھی اور پھر اسے کھیتوں میں چپکے سے دفن کر دیا گیا تھا، ہم نے لاش کو پوسٹ مارٹم کے لیے بھیج دیا اور تینوں بھائیوں کو قتل کے الزام میں گرفتار کر لیا گیا ہے۔

تفتیشی افسر نے بتایا کہ پولیس نے مقتول خاتون کے پہلے شوہر سے بھی رابطہ کیا اور اس نے تصدیق کی کہ تین سال قبل اس نے اپنی بیوی کو طلاق دے دی تھی اور اسے گھر میں بچوں کے ساتھ چھوڑ کر چلا گیا تھا۔

پولیس کو شبہ ہے کہ خاتون نے خفیہ طور پر دوسری شادی کی اور جب اس نے بیٹی کو جنم دیا تو اس کے بھائیوں کو پتہ چلا۔  اس نے اپنے بھائیوں کی رضامندی کے بغیر دوسری شادی کی تھی جو پورے خاندان کے لیے بڑی شرم کی بات تھی۔

ایک مقامی شخص نے نام ظاہر نہ کرنے کے شرط پر بتایا کہ عورت کو پہلے اس کے بھائیوں نے قید کر کے ایک کمرے میں بند کر دیا۔ وہ چاہتے تھے کہ وہ اپنے دوسرے شوہر کو چھوڑ دے لیکن جب اس نے انکار کیا تو انہوں نے اسے قتل کر دیا۔

فاٹا انضمام کے بعد قبائلی ضلع باجوڑ تک دیگر ڈیپارٹمنٹ کے ساتھ ساتھ محکمہ پولیس کی بھی توسیع ہوئی ہے۔ اس محکمہ کے سابقہ اہلکاروں کو خاصہ دار اور لیویز کہا جاتا تھا جنہیں پولیس میں ضم کردیا گیا اور انہیں مسلسل ٹریننگ دی گئی جس کے بعد جرائم کو روکنے اور ان کے سد باب کرنے میں ان کی قوت میں مزید اضافہ ہوگیا۔

محکمہ پولیس کے ریکارڈ کے مطابق باجوڑ میں غیرت کے نام پر قتل کے واقعات گزشتہ پانچ سالوں میں کل 14 کیسز سامنے آئے ہیں۔ سال 2019 میں 2 واقعات ، 2020 میں 3 واقعات ، 2021 میں 6 واقعات ، 2022 میں 2 واقعات اور رواں سال 2023 میں اب تک 3 واقعات رونما ہوچکے ہیں۔

پولیس کے مطابق اس طرح کے جرائم کو روکنے میں مقامی عمائدین اور علمائے کرام کو ساتھ دینا پڑے گا کہ وہ لوگوں کو اس بارے میں آگاہی دیں تاکہ اس طرح کے واقعات کی روک تھام میں ہم کامیاب ہوسکے۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button