خیبر پختونخوا: پرتشدد مظاہروں میں ہونے والی نقصانات کی تفصیلات سامنے آگئی
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیر اعظم عمران خان کی گرفتاری کے بعد خیبر پختونخوا کے مختلف علاقوں میں پرتشدد مظاہروں میں ہونے والی جانی و مالی نقصانات کی تفصیلات سامنے آگئی۔
پولیس حکام کی جانب سے جاری اعدادوشمار کے مطابق خیبر پختونخوا میں پاکستان تحریک انصاف کے مظاہرین نے منگل اور بدھ کے روز 139 مقامات پر سڑکوں کو بلاک کیا جبکہ مطاہرین نے احتجاج کے دوران صوبے کے 13 سرکاری عمارتوں سمیت مجموعی طور پر پندرہ املاک کو نذر آتش کر دیا ہے۔
پولیس کے مطابق پرتشدد مظاہروں میں جھڑپوں کے دوران 7 مظاہرین جاں بحق جبکہ 58 پولیس اہلکاروں سمیت 300 سے زائد افراد زخمی ہوئے۔
اعدادشمار کے مطابق مظاہرین نے صوبے کے مختلف علاقوں میں 12 سرکاری گاڑیوں سمیت 17 گاڑیوں کو آگ لگا دی ہے جس میں ایک ایدھی ایمولنس بھی شامل ہے، احتجاج کے دوران ریڈیو پاکستان پشاور سمیت صوبے کے 13 سرکاری عمارتوں سمیت مجموعی طور 15 املاک کو نذر آتش کردیا گیا ہے۔
پولیس کے مطابق ریڈیو پاکستان پشاور حملے ملوث مظاہرین کے خلاف ایس ایچ او تھانہ شرقی کی مدعیت مقدمہ درج کر لیا گیا ہے جس میں انسدادی دہشت گردی سمیت مختلف دفعات شامل ہیں۔
ایف آئی آر کے مطابق تین سو مشتعل مظاہرین نے بدھ کے روز ریڈیو پاکستان کی عمارت میں دھاوا بولا، شرپسندوں نے ریڈیو پاکستان اور قومی خبر رساں ایجنسی اے پی پی کے عملے کو زد کوب کیا، تشدد کیا، سامان لوٹا اور عمارت کو آگ لگا دی۔
پولیس نے کاروائی کرتے ہوئے 20 شر پسندوں کو گرفتار کرلیا ہے جبکہ دیگر ملزموں کی شناخت کے لیے سی سی ٹی وی کیمروں سے شناخت کا عمل جاری ہے۔
اس دوران مطاہروں میں نادرا میگا سنڑ، پولیس چوکیوں، دیگر کئی عمارتوں اور دکانوں سے چوری کی اطلاعات بھی سامنے آئی ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز ہونے والے پرتشدد مظاہروں میں چکدرہ، چارسدہ او صوابی انٹرچینج کو بھی آگ لگا دی تھی جس کے باعث موٹر وے ہر قسم آمد و رفت کے بند کر دیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ آج جمعرات کو صوبے میں مطاہرین کی جانب سے کوئی بڑے مظاہرے کی اطلاعات سامنے نہیں آئی اور بظاہر گزشتہ دنوں کی نسبت سے صورتحال قدر بہتر دکھائی جارہی ہے۔