مبینہ توہین مذہب کے الزام میں گرفتار چینی شہری ضمانت پر رہا ہوگئے
مبینہ توہین مذہب کے الزام میں گرفتار چینی شہری کو ایبٹ آباد کی انسداد دہشت گردی کی عدالت سے ضمانت ملنے کے بعد رہا کر کے نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا گیا۔
چینی شہری کے وکیل عاطف خان جدون نے میڈیا کو بتایا کہ ایبٹ آباد کی عدالت نے جمعرات کو ان کے مؤکل کی درخواست ضمانت منظور کی۔
یہ بھی پڑھیں: کوہستان: مبینہ توہین مذہب کے الزام میں داسو ڈیم پر کام کرنے والے چینی شہری گرفتار
انہیں دو لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکے داخل کرنے کے بعد رہا کیا گیا۔
تیان پاکستان کے سب سے بڑے ہائیڈرو پاور پراجیکٹ داسو ڈیم پر کام کرنے والے چینی شہریوں کے گروپ کا حصہ ہیں۔
ان پر 15 اپریل کو اس وقت توہین مذہب کا الزام لگایا گیا جب انہوں نے منصوبے پر کام کرنے والے دو ڈرائیوروں کو کام کے اوقات میں نماز کے لیے بہت زیادہ وقت لینے پر تنقید کا نشانہ بنایا۔
اس پر کومیلا کے قصبے میں سینکڑوں مکینوں اور مزدوروں نے شاہراہ قراقرم بند کرتے ہوئے چینی شہری کی گرفتاری کا مطالبہ کیا جس کے بعد انہیں گرفتار کر لیا گیا۔
لوگوں نے الزام لگایا کہ تیان نے اسلام کے بارے میں توہین آمیز الفاظ استعمال کیے۔ تاہم چینی شہری نے اس الزام کی تردید کی۔
پولیس کے مطابق اس نے تیان کو مشتعل لوگوں کے ممکنہ حملے سے بچانے کے لیے گرفتار کیا۔
حکام کا کہنا ہے کہ تیان کی طبیعت ٹھیک نہ ہونے کی وجہ سے انہیں 17 اپریل کو مختصر عرصے کے لیے ہسپتال میں داخل کروایا گیا۔
وکیل صفائی اور تفتیش کرنے والے مقامی پولیس حکام کے مطابق عدالت میں ابتدائی پیشی کے موقعے پر تیان نے توہین مذہب کا اعتراف نہیں کیا۔ ان کا اصرار تھا کہ انہوں نے اسلام یا پیغمر اسلام کی توہین نہیں کی۔
چینی حکومت نے کہا کہ اسلام آباد میں چین کا سفارت خانہ معاملے کو دیکھ رہا ہے۔