سوات دھماکے کی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ تیار، باہر سے حملے کا ثبوت نہیں ملا
سوات کے علاقے کبل میں سی ٹی ڈی تھانے میں ہونے والے دھماکے کی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ تیار ہوگئی جس کے تحت سانحہ مال خانے میں رکھا بارودی مواد پھٹنے سے ہوا۔
تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق ایک روز قبل سی ٹی ڈی تھانے میں 2 مشتبہ دہشت گرد لائے گئے تھے، دونوں مشتبہ دہشت گرد دھماکے کے نتیجے میں ہلاک ہوئے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کبل سی ٹی ڈی تھانے میں ملاکنڈ ریجن کا مال خانہ تھا اور گزشتہ تین سے چار سالوں کا بارودی مواد اس تھانے میں موجود تھا جبکہ کبل تھانے میں باجوڑ، دیر، سوات، بونیر سے بارود بھی لاکر رکھا گیا تھا۔
رپورٹ کے مطابق مال خانے میں 300 سے 400 کلو گرام بارودی مواد موجود تھا جس میں مارٹر گولے ،آئی ای ڈیز اور ڈیٹونیٹر شامل تھے
تحقیقاتی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کبل سی ٹی ڈی تھانہ محفوظ ترین جگہ پر واقع ہے اور تھانے سے پہلے دو سیکیورٹی چیک پوسٹ جبکہ تھانے کی سیکیورٹی پر 5 اہلکار موجود تھے، تھانے میں کسی کو داخلے کی کوئی اطلاع نہیں۔
رپورٹ کے مطابق پہلا دھماکہ 8:20 اور دوسرا8:25 پر ہوا، پہلا دھماکہ معمولی نوعیت کا تھا جبکہ دوسرے میں تمام بارودی مواد پھٹ گیا.
ابتدائی رپورٹ کے مطابق تھانہ سی ٹی ڈی میں شارٹ سرکٹ سے دھماکا ہونے کا زیادہ امکان ہے باہر سے حملے کا ابھی تک کوئی ثبوت نہیں ملا۔ تھانے کے مال خانہ میں گولہ بارود کو آگ لگی، دھماکے کے دیگر پہلوؤں کا بھی جائزہ لیا جا رہا ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ رات پیر کو سوات کے علاقے کبل میں سی ٹی ڈی تھانے میں ہونے والے دھماکے سے سی ٹی ڈی کے افسران سمیت 17 اہلکار شہید ہوگئے جبکہ 57 زخمیوں میں سے 8 کی حالت تشویشناک ہے۔