نوشہرہ میں کمسن طالبہ سے جنسی زیادتی، پولیس نے ملزم کو گرفتار کرلیا
نوشہرہ کے علاقے رسالپور میں اوباش نوجوان نے کمسن طالبہ کو زبردستی جنسی زیادتی کا نشانہ بنا ڈالا۔
ایس ایچ او تھانہ رسالپور کے مطابق ملزم حیات نے کمسن طالبہ صباگل کو بدھ کے روز اس وقت جنسی زیادتی کا نشانہ بنا ڈالا جب وہ محلہ کی دوکان سے سودا لینے گئی کہ اس دوران ملزم بچی کو زبردستی گھر کے اندر لے گیا جبکہ بچی کی حالت غیر ہونے پر ملزم اس کو گھر کے دروازے پر چھوڑ کر فرار ہوگیا جس کو بعد میں پولیس نے گرفتار کرلیا۔
پولیس رپورٹ کے مطابق متاثرہ بچی کو میڈیکل کے لیے ڈسٹرکٹ ہیڈکواٹر ہسپتال نوشہرہ منتقل کردیا گیا جہاں بچی کے ساتھ جنسی زیادتی کی تصدیق ہوگئی جس کے بعد تھانہ رسالپور پولیس نے چلڈرن پروٹیکشن ایکٹ کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کرکے ملزم کو دو روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا۔
گزشتہ سال ملک میں کتنے بچے جنسی زیادتی کا نشانہ بنے؟
سسٹین ایبل سوشل ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن اور سینٹر فار ریسرچ، ڈیولپمنٹ اینڈ کمیونیکیشن کی جانب سے مرتب کی گئی رپورٹ کے مطابق جون 2022 میں ملک بھر میں تقریباً 180 بچے جنسی اور جسمانی تشدد کا نشانہ بنے جن میں بچوں سے زیادتی کے 93 واقعات، اغوا کے 64 واقعات اور جسمانی تشدد کے 37 واقعات شامل ہیں۔
پنجاب میں زیادتی کے 36 واقعات ہوئے، اس کے بعد خیبر پختونخوا میں 28 اور سندھ میں 18 واقعات ہوئے، سب سے کم تعداد اسلام آباد میں 6 اور بلوچستان میں 5 واقعات رپورٹ ہوئے۔
بچوں کے ساتھ زیادتی پر کام کرنے والی این جی او ساحل کی رپورٹ کے مطابق پاکستان بھر میں 2021 میں کم از کم 3,852 بچوں، 2,068 لڑکیوں اور 1,784 لڑکوں کے ساتھ جنسی زیادتی کی گئی۔
اسی رپورٹ کے مطابق 2021 کے دوران روزانہ کم از کم 10 بچوں کو زیادتی کا نشانہ بنایا گیا۔ اغوا کے 1,060 کیسز رپورٹ ہوئے، عصمت دری کے 410 مقدمات درج ہوئے، جنسی زیادتی کے 483 کیسز، گینگ ریپ کے 146 کیسز اور گینگ سوڈومی کے 234 کیسز رپورٹ ہوئے۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ کم از کم 22 لڑکوں اور 18 لڑکیوں کو جنسی زیادتی کے بعد قتل کیا گیا جبکہ کم از کم 10 لڑکوں اور تین لڑکیوں کو اجتماعی بدکاری اور عصمت دری کے بعد قتل کیا گیا۔