پشاور میں رواں سال جرائم کی شرح میں اضافہ، 2 ماہ میں 74 افراد قتل
خیبر پختونخوا کے شہر پشاور میں رواں سال قتل، چوری، ڈکیتی، اغواء و دیگر جرائم میں اضافہ ہوا ہے۔
رپورٹ کے مطابق شہر میں رواں سال جنوری میں 32 افراد قتل ہوئے اور 57 اقدام قتل کے واقعات رپورٹ ہوئے اسی طرح فروری میں 42 افراد قتل اور 69 اقدام قتل کے واقعات رپورٹ کیے گئے۔
دستاویزات کے مطابق شہر میں اغوا کے 10، 2 افراد لاپتا اور 54 چوری کے واقعات بھی رپورٹ ہوئے ہیں۔
اسی طرح جنوری اور فروری میں ڈکیٹی کے 74، موٹر سائیکل چوری کے 25، چھیننے کے 34 اور چوری کے دوران تشدد کے 41 واقعات رپورٹ ہوئے۔
دستاویز کے مطابق 2 ماہ کے دوران کارلفٹنگ کے 14 واقعات کےساتھ اضافہ ہوا جبکہ شہر میں رواں سال 35 جرائم پیشہ گینگز کے 419 ملزمان گرفتارہوئے۔
دوسری جانب جرائم سے متعلق پشاور پولیس سے حاصل ہونے والے اعداد و شمار کے مطابق جنوری اور فروری کے دوران 6 ہزار 887 ایف آئی آر درج ہوئیں جن میں قتل، چوری، حادثات، بینک ڈکیتی کے کیسز شامل ہیں لیکن موبائل فون چھیننے اور دوسری رہزنی کی وارداتوں کی تفصیل موجود نہیں۔
ایس ایس پی آپریشن ہارون الرشید نے میڈیا کو بتایا کہ اسٹریٹ کرائم کم کرنے کے لیے اقدامات اٹھا رہے ہیں اور جن علاقوں میں جرائم کی شرح زیادہ ہے وہاں پرپولیس کا گشت بڑھا دیا ہے۔
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ہم نے موبائل ایپلی کیشن متعارف کروا دی ہے جس کی مدد سے کوئی بھی دکاندار چوری شدہ موبائل فروخت یا مرمت کرے تو پولیس کو معلومات مل جائے گی۔
ایک سینیئر پولیس افسر نے بتایا کہ موبائل چھیننے کی وارداتوں میں اضافے کی وجہ بڑھتی ہوئی بے روزگاری اور مہنگائی ہے اور چھینے گئے موبائل پڑوسی ملک افغانستان اسمگل کیے جاتے ہیں جبکہ اس کو روکنا پولیس کے لیے ایک بڑا چیلنج ہے۔