علی امین گنڈاپور ڈیرہ اسماعیل خان سے گرفتار، عمران خان کی شدید مذمت
تحریک انصاف کے رہنما علی امین گنڈا پورکو ڈیرہ اسماعیل خان میں پشاور ہائیکورٹ رجسٹری کے باہرسے گرفتارکرلیا گیا ۔
مقامی ذرائع کے مطابق سابق وفاقی وزیر برائے امور کشمیر اور گلگت بلتستان علی امین گنڈا پور ڈی آئی خان تھانہ صدر میں اپنے خلاف درج ایف آئی آر میں ضمانت کے لئے دوپہر 2 بجے پشاور ہائی کورٹ ڈی آئی خان بینچ آئے لیکن اس وقت تک فاضل جج صاحب جا چکے تھے۔ بعد ازاں پولیس کی بھاری نفری ان کی گرفتاری کے لئے عدالت کے احاطے میں پہنچ گئی لیکن علی امین گنڈاپور گرفتاری سے بچنے کے لئے کورٹ میں ہی پناہ لے لی تھی۔ان کی گرفتاری پولیس اور ہائی کورٹ بار کے درمیان مذاکرات کے بعد عمل میں آئی۔
علی امین نے اپنی گرفتاری سے قبل میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ مجھے پولیس پر بالکل اعتماد نہیں ہے ۔ میں نے اپنے خلاف تمام مقدمات میں پیش ہوکر حفاظتی ضمانتیں لے لیں یا مقدمات خارج ہوگئے ہیں اور یا پھر مجھے ضمانت حاصل ہے لیکن اس کے باوجود مجھے گرفتار کیا جارہا ہے ۔
مقامی پولیس نے ابھی تک ان کی گرفتاری کی وجوہات نہیں بتائی ہے۔ تاہم ان پر خیبرپختونخوا، پنجاب اور اسلام آباد میں مختلف مقدمے درج ہیں۔
بعض ذرایع کے مطابق علی امین گنڈا پور کیخلاف اسلام آباد کے تھانہ گولڑہ اور بکھر میں دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج ہے اور امکان ہے کہ انہیں اسی میں گرفتار کر لیا گیا ہے۔ تھانہ گولڑہ میں ان پر اسلام آباد جوڈیشل کمپلکس میں ہنگامہ آرائی کرنے جبکہ بھکر میں چند روز پہلے دریا خان چیک پوسٹ پر پولیس پر فائرنگ کے الزام میں مقدمات درج کر لئے گئے تھے۔
دوسری جانب تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ آج پاکستان میں مکمل جنگل کا قانون رائج ہے۔ پی ڈی ایم اور ہینڈلرز کا ایک نکاتی ایجنڈا ہے – وہ پی ٹی آئی کے کارکنوں اور قیادت کے خلاف کارروائیاں کریں۔
عمران خان نے مزید لکھا کہ علی امین گنڈا پور کو ضمانتوں کے باوجود گرفتار کرنے کا فیصلہ کیا گیا لیکن پھر بھی پی ڈیی ایم الیکشن میں شکست سے نہیں بچ سکتی۔