لکی مروت پولیس حملہ: کیا گولیاں واقعی بلٹ پروف جیکٹس سے نکلی تھیں؟ وضاحت سامنے آگئی
خیبرپختونخوا پولیس نے زیر استعمال بلٹ پروف جیکٹس، ہیلمٹ اور دیگر سامان کے غیر معیاری ہونے کے حوالے سے پھیلی خبروں کی تردید کی ہے۔ ڈی آئی جی انٹرنل اکاونٹیبیلیٹی محمد سلمان نے کہا ہے کہ کوہاٹ میں حالیہ واقعہ میں جاں بحق ہونے والے پولیس اہلکاروں کے جیکٹس اور ہیلمٹ سے گولیاں پار نہیں ہوئی تھی۔
پشاور میں نیوز کانفرس سے بات کرتے ہوئے ڈی آئی جی نے کہا کہ 3 اپریل کوہاٹ میں مسلح افراد کی فائرنگ سے دو پولیس جواں جاں بحق ہوئے تھے جس کے بعد نیوز چینلز اور سوشل میڈیا پر ان کے بلٹ پروف جیکٹس اور ہیلمٹ کی تصاویر کے ساتھ خبریں پھیل گئی تھی کہ گولیاں ان جیکٹس اور ہیلمٹ سے آر پار ہوئی ہیں۔ پولیس افیسر نے وضاحت کی کہ فارنزک رپورٹ سے ثابت ہوگیا ہے کہ مسلح افراد کی جانب سے فائر کی گئی گولیاں پروٹیکٹ لیئر سے نہیں نکلی تھی۔
انہوں نے مزید بتایا کہ اس حملے میں دونوں اہلکاروں پر 48 گولیاں فائر کی گئی تھی جن میں 23 ان کو جسم کے مختلف حصوں پر لگی تھی اور انہی کی وجہ سے ان کی اموات واقع ہوگئی تھیں۔
پولیس آفیسر کا کہنا تھا کہ دونوں اہلکاروں کے پاس دس سال پرانی خریدی گئی جیکٹس تھی جن کا وزن 16 ،16 کلوگرام ہے اور ان کی کوئی ایکسپائری ٹایم نہیں ہے۔ جبکہ حالیہ خریدی گئی جیکٹس کا وزن بھی کم اور ان کا اپریشنل لائف 3 سے 5 سال تک ہے۔ ان کے مقابلے میں پرانی جیکٹس کی افادیت بھی بہت زیادہ ہے۔
ڈی آئی جی انٹرنل اکاؤنٹیبیلیٹی نے لکی مروت میں ڈی ایس پی اقبال مہمند پر حملے کے حوالے سے بھی بات کی اور بتایا کہ ان کی بکتر بند گاڑی بم پریشر کی وجہ سے الٹ گئی تھی۔