نافذ اللہ خان شہید: خود بھی یتیم تھا بچوں کو بھی یتیم چھوڑ گیا
پولیس لائنز پشاور دھماکہ سو سے زائد گھروں کو اجاڑ چکا ہے، انہی گھرانوں میں سے ایک بنوں سے تعلق رکھنے والے نافد اللہ خان شہید کا گھر بھی ہے، پولیس لائن دھماکہ نے پانچ بیٹوں اور 2 بیٹیوں سمیت ان کے پورے خاندان کا واحد سہارا چھین لیا۔
نافد اللہ خان شہید کی بوڑھی ماں اور ان کی اہلیہ شدید غم سے نڈھال جبکہ باپ کے سائے سے محروم ہونے والے پولیس اہلکار کے اپنے بچے بھی باپ کی شفقت سے محروم ہو گئے، اہل خانہ نے شہید پولیس اہلکار کی موت کو ناقابل تلافی نقصان قرار دے دیا۔
بچپن ہی میں باپ کے سائے سے محروم نافد اللہ خان کو ان کے چچا نے غریبی میں پالا پوسا، تعلیم دلوائی، 2007 میں پولیس میں بھرتی ہوئے، اپنے خاندان کا واحد سہارا تھے۔
اہل علاقہ کے مطابق پولیس لائن دھماکہ میں شہید نافذ اللہ خان کی شہادت کی اطلاع سنتے ہی گاؤں میں سوگ کا سماں ہے، پورا گاؤں نافذاللہ کی موت پر غم سے نڈھال ہے۔
گاؤں کے مکینوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ شہید پولیس اہلکار نافذ اللہ خوجڑی کے پانچ بیٹوں، دو بیٹیوں کی کفالت کی جائے، اور انہیں شہداء پیکچ دیا جائے۔
خیال رہے کہ اج صبح مردان میں بھی اس سانحہ میں زخمی ہونے والے، چھ بہنوں کے اکلوتے بھائی، ذیشان اکبر بھی وفات پا چکے جس کے ساتھ اس سانحہ میں شہادت کا درجہ پانے والوں کی تعداد 102 ہو گئی۔
دوسری جانب صوبائی پولیس کے سربراہ معظم جاہ انصاری نے دعویٰ کیا ہے کہ پولیس اس واقعہ میں ملوث نیٹ ورک تک پہنچ چکی ہے، اور کے پی پولیس اپنے ایک ایک شہید کا بدلہ لے گی۔