جرائم

شواہد ناکافی قرار، نقیب اللہ محسود کے مبینہ قاتل بری

کراچی کی انسداد دہشت گردی عدالت نے پانچ سال بعد نقیب اللہ محسود قتل کیس میں راؤ انوار سمیت تمام ملزمان کو بری کر دیا۔

انسداد دہشتگردی نے اپنے فیصلے میں مرکزی ملزم راؤ انوار سمیت تمام ملزمان کے خلاف شواہد کو ناکافی قرار دیتے ہوئے کہا کہ پراسکیوشن ملزمان کے خلاف الزامات ثابت کرنے میں ناکام رہی ہے۔

عدالت نے راؤ انواز سمیت تمام کو بری کر دیا، بری ہونے والے دیگر ملزمان میں ڈی ایس پی قمراحمد، امان اللہ مروت اور دیگر شامل ہیں۔

یاد رہے کہ جنوری 2018 میں جنوبی وزیرستان سے تعلق رکھنے والے 27 سالہ نقیب اللہ کو ایس ایس پی راؤ انوار کی جانب سے مبینہ پولیس مقابلے میں قتل کر دیا گیا تھا۔

پولیس نے دعویٰ کیا تھا کہ شاہ لطیف ٹاؤن کے عثمان خاص خیلی گوٹھ میں مقابلے کے دوران 4 دہشت گرد مارے گئے ہیں، جن کا تعلق کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سے تھا۔

ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی جانب سے اس وقت الزام لگایا گیا تھا کہ پولیس مقابلے میں مارے جانے والے افراد دہشت گردی کے بڑے واقعات میں ملوث تھے اور ان کے لشکر جنگھوی اور عسکریت پسند گروپ داعش سے تعلقات تھے۔

اس واقعے کے بعد نقیب اللہ کے ایک قریبی عزیز نے پولیس افسر کے اس متنازع بیان کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ مقتول حقیقت میں ایک دکان کا مالک تھا اور اسے ماڈلنگ کا شوق تھا۔

نقیب اللہ کے قریبی عزیز نے بتایا تھا کہ جنوری میں نقیب اللہ کو سہراب گوٹھ پر واقع کپڑوں کی دکان سے سادہ لباس افراد مبینہ طور پر اٹھا کر لے گئے تھے جبکہ 13 جنوری کو پتہ چلا تھا کہ اسے مقابلے میں قتل کردیا گیا۔

بعد ازاں اس واقعے پر احتجاج کے بعد راؤ انوار کو ان کے عہدے سے ہٹا دیا گیا تھا جبکہ چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے بھی اس معاملے کا ازخود نوٹس لیا تھا اور تمام خفیہ اداروں کو پولیس سے تعاون کرنے کا حکم دیا تھا۔

خیال رہے کہ نقیب اللہ قتل کیس کا مقدمہ 23 جنوری 2018 کو درج کیا گیا تھا۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button