سربند چوکی حملہ: ”پشاور میں پہلی بار سنائپر کا استعمال ہوا”
پشاور: سربند چوکی پر دہشت گردوں کے حملے میں ہونے والی شہادتوں کی تعداد تین ہو گئی، پولیس نے واقعہ میں زخمی ہونے والے ایک اور سپاہی کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کر دی۔ دوسری جانب حملے کی ذمہ داری کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے قبول کر لی ہے۔
پولیس کے مطابق ملحقہ علاقوں میں سرچ آپریشن جاری ہے اور اس دوران متعدد مشتبہ افراد کو حراست میں لیا گیا ہے، علاقے میں پولیس کی بھاری نفری تعینات کی گئی ہے جبکہ ضلع بھر میں سکیورٹی الرٹ جاری کر دیا گیا ہے۔
ایس ایس پی آپریشنز کے مطابق گزشتہ رات سربند پولیس سٹیشن پر حملہ مربوط تھا اور مختلف اطراف سے کیا گیا تھا جس میں مختلف قسم کا اسلحہ استعمال کیا گیا، دستی بم، سنائپر اور آٹومیٹک اسلحہ اس میں بروئے کار لایا گیا، تھانے پر حملے میں ہمیں کوئی جانی نقصان برداشت نہیں کرنا پڑا اور پولیس نے کامیابی سے اس حملے کو پسپا کر دیا تاہم بدقسمتی سے واقعے کی اطلاع ملنے پر جب دیگر تھانوں سے کمک پہنچنے لگی تو ڈی ایس پی تھانہ بڈھ بیر سردار حسین نے انتہائی بہادری کا مظاہرہ کرتے ہوئے ان حملہ آوروں کا پیچھا کیا اور ان کے گرد گھیرا ڈالنے کی کوشش کی اور اسی دوران سنائپر سے ان کو نشانہ بنایا گیا جس میں وہ سپاہی ارشاد اور جہانزیب کے ساتھ جام شہادت نوش کر گئے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پشاور پولیس بالخصوص اور خیبر پختونخوا پولیس کی بالعموم جو داستان ہے بہادری کی اور جانوں کا نذرانہ پیش کرنے کی وہ نئی نہیں ہے اور ہمارے تمام جوان اور افسران آج بھی پرعزم ہیں کہ اس وطن کی خاطر اور اس شہر اور ملک کے امن کی خاطر جتنی بھی جانوں کا نذرانہ ہمیں دینا پڑا ہم اس کے دفاع میں کسی قسم کی قربانی دینے سے دریغ نہیں کریں گے۔
ایس ایس پی آپریشنز کے مطابق آپریشن ختم جبکہ سرچ آپریشن جاری ہے اور صبح کی روشنی میں ایک بار پھر سرچ آپریشن کریں گے اس پورے ایریا کا اور اس واقعہ میں ملوث جو مجرمان ہیں ان کو کیفرکردار تک پہنچائیں گے۔
دوسری جانب وزیر اعلیٰ محمود خان نے اس حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ واقعہ انتہائی افسوسناک ہے، شہداء کی قربانی رائیگاں نہیں جائیں گی۔
اس حوالے سے جاری بیان میں وزیراعلیٰ محمود خان نے کہا کہ ہماری پولیس پوری بہادری سے لڑی، حملے کو پسپا کر دیا، پوری قوم دہشت گردی کے خلاف پولیس کے ساتھ کھڑی ہے۔
اِدھر شہید ڈی ایس پی سمیت 3 پولیس اہلکاروں کی نماز جنازہ ادا کر دی گئی ہے جس میں گورنر خیبر پختونخوا، انسپکٹر جنرل پولیس، صوبائی وزیر شوکت یوسفزئی، پولیس اور سیکورٹی فورسز کے افسران نے شرکت کی جبکہ شہید ہونے والے اہلکاروں کو پولیس کے دستے نے سلامی پیش کی جس کے بعد ان کی نعشیں آبائی علاقوں کو روانہ کر دی گئیں۔
اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے آئی جی خیبر پختونخوا معظم جاہ انصاری نے کہا کہ پولیس نے بہادری سے دہشت گردوں کے حملے کو پسپا کیا، شہید ڈی ایس پی نے گاڑی چوکی میں کھڑی کی، عقبی راستے سے داخل ہو رہے تھے، دہشت گردوں کا نشانہ بنے۔
آئی جی پولیس کے مطابق شدت پسندوں کی جانب سے بنوں، لکی مروت اور ڈی آئی خان میں سنائپر ہتھیاروں کا استعمال کیا جا رہا تھا، پشاور میں پہلی بار ہوا۔
انہوں نے کہا کہ تھرمل سائٹس، نائٹ وژن اور ڈرون ٹیکنالوجی کے لئے صوبائی حکومت نے خریداری کی منظوری دی ہے، سیف سٹی کے لئے جون سے قبل فیز ون شروع ہو جائے گا۔
معظم جاہ انصاری کے مطابق شہر کے تمام تھانوں میں اپنی مدد آپ کے تحت کیمرے لگائے گئے ہیں۔