جرائم

چترال: ”خاکی رنگ کے گدھے کو ملزم اپنا فیملی ممبر سمجھتا ہے”

گل حماد فاروقی

ٹمبر سمگلنگ کیس کا فیصلہ جاری، ملزمان انعام اور عزیر 50، 50 روپے جرمانہ، 3 سلیپر اور 2 عدد گدھے بحق سرکار ضبط۔، گدھوں کو نیلام کرنے کا حکم دے دیا گیا۔

کچھ ہی عرصہ قبل ضلع لوئر چترال کی تحصیل دروش میں دروش گول نامی برساتی نالے میں گدھوں کے زریعہ ٹمبر سمگلنگ کے خلاف اسسٹنٹ کمشنر دروش نے بوقت سحری دو مختلف کاروائیوں میں 5 عدد گدھے اور ان کے ساتھ چھ عدد سلیپرز تحویل میں لیے تھے جن کو موقع پر محکمہ فارسٹ کے حوالہ کیا گیا تھا، مذکورہ کارروائیوں میں ایک ملزم گرفتار جبکہ 4 موقع سے فرار ہو چکے تھے جن کے خلاف دو الگ الگ مقدمات اسسٹنٹ کمشنر، فارسٹ میجسٹریٹ دروش توصیف اللہ کی عدالت میں زیرسماعت تھے جن میں ایک کیس کا فیصلہ گزشتہ روز جاری کر دیا گیا۔

جب ان گدھوں کو عدالت میں پیش کیا گیا تھا تو اس وقت یہ خبر مقامی میڈیا کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی میڈیا میں بھی شائع ہوئی تھی۔

ملزم انعام کے وکیل اکرام حسین ایڈوکیٹ نے سپرداری کی ایک درخواست میں موقف اختیار کیا تھا کہ ایک گدھا برنگ خاکی ملزم انعام کی ملکیت ہے اور سرکاری تحویل میں رہنے سے اور مناسب ماحول اور خوراک نہ ملنے کی وجہ سے اس کی صحت پر منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں جو کہ گدھوں کے بنیادی قانونی حقوق کے خلاف ہے نیز یہ گدھا بے جا استعمال میں بھی لائے جانے کا خدشہ ہے، مزید یہ کہ گدھے کے ساتھ ملزم کے بچوں کا کافی لگاؤ ہے اور ملزم گدھے کو اپنا فیملی ممبر سمجھتا ہے۔

درخواست میں مزید کہا گیا کہ حیاتیاتی تناؤ میں گدھا پاکستان میں ناپید ہونے والے جانوروں میں شمار ہوتا ہے اور سرکار کی تحویل میں اس کو صحت بخش خوراک اور ماحول میسر نہ ہونے کی وجہ سے ضائع ہونے اور جسمانی طور پر کمزور ہونے اور باربرداری کی صلاحیت سے محروم ہونے کا اندیشہ ہے لہذا خاکی رنگ کے گدھے کو ملزم مالک انعام کے حوالہ کیا جائے۔

مذکورہ درخواست نمٹاتے ہوئے عدالت نے محمود آرا مشین کو سپرداری سپرد کر دی تھی۔

اہل علاقہ کے مطابق اسسٹنٹ کمشنر دروش کی مسلسل کاروائیوں کے نتیجے میں دروش گول برساتی نالے کے رہائشیوں نے بیشتر گدھے فروخت کر دیئے ہیں کیونکہ ان کا اور کوئی مصرف نہیں تھا، اور وہ الٹا مالکان پر بوجھ بن چکے تھے اور یہی وجہ ہے کہ دروش میں گدھوں کی قیمت خرید میں واضح کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔

اہل علاقہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ سمگلنگ میں ملوث گدھوں کے ساتھ شدید موسمی حالات میں انتہائی پرتشدد رویہ اختیار کیا جاتا تھا اور 9 کلومیٹر طویل اس درہ سے بھاری سلیپر یعنی دیار کی قیمتی لکڑیوں کی ترسیل ان گدھوں کے لئے وبال جان بن چکی تھی۔

واضح رہے کہ دوران وقوعہ سملگنگ میں استعمال ہونے گدھے جسے ”فیملی ممبر” کہا گیا برنگ خاکی کے ساتھ دوسرے گدھوں کے برعکس دو سلیپر باندھے گئے تھے۔

اسسٹنٹ کمشنر، فارسٹ مجسٹریٹ دروش توصیف اللہ کی عدالت میں گزشتہروز  اس کیس کی سماعت ہوئی، ملزمان انعام اللہ و عزیر نے عدالت کے سامنے اقبال جرم کرتے ہوئے رحم کی اپیل کی اور درخواست کی کہ ملزمان کو قید اور بھاری جرمانے سے بچایا جائے، ملزمان نے وعدہ کیا کہ آئندہ جنگل کا کسی قسم کا نقصان نہیں کریں گے۔

اسسٹنٹ کمشنر، فارسٹ مجسٹریٹ دروش کی جانب سے حتمی بحث سننے کے بعد تفصیلی فیصلہ سنایا گیا۔ فیصلہ کے مطابق گدھوں کے ساتھ ہونے والے ظالمانہ سلوک کے خاتمے، ان کے حقوق کی حفاظت اور جنگلات کے تحفظ کی خاطر مذکورہ دو گدھے بحق سرکار ضبط کرنے اور ان کی نیلامی کا حکم دیا گیا۔

ملزمان سے برآمد شدہ لکڑی بھی بحق سرکار ضبط کر لی گئی، یہ لکڑی محکمہ جنگلات کو حوالہ کی جاتی ہے جسے وہ ہر ماہ کے پہلے ہفتے میں نیلام کریں گے۔

ملزمان کی غربت کو مدنظر رکھتے ہوئے ان ہی کی خواہش پر دونوں ملزمان پر 50، 50 روپیہ جرمانہ عائد کیا گیا، دیگر 3 ملزمان کے خلاف گرفتاری کے وارنٹ بھی جاری کئے گئے۔

واضح رہے کہ اسسٹنٹ کمشنر دروش فارسٹ مجسٹریٹ نے چند دن قبل اسمگلنگ میں استعمال ہونے والے ایک دس وہیلر ٹرک کو بھی بحق سرکار ضبط کیا تھا جس کے اندر حصوصی طور پر حفیہ خانے بنائے گئے تھے، ٹرک صرف غیرقانونی اسگلنگ میں استعمال ہوتا تھا۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button