جرائم

کشمور: خیبر کے عمران آفریدی اغواکاروں کے چنگل سے آزاد

کشمور کے اغواکاروں کے چنگل میں قید ضلع خیبر کی تحصیل لنڈی کوتل سے تعلق رکھنے والے ٹرانسپورٹر عمران آفریدی کو بحفاظت بازیاب کرا لیا گیا۔

ٹی این این کے ساتھ اس حوالے سے خصوصی گفتگو میں سابق سینیٹر الحاج تاج محمد آفریدی نے سندھ حکومت، کراچی ٹرانسپورٹ یونین اور ضلع خیبر کے صحافیوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکوؤں نے جب عمران پر تشدد کی ویڈیو شیئر کی تو اسی روز سے وہ بے چین تھے اور عمران کی رہائی کے لیے کوششیں شروع کر دی تھیں، ”ان کے خاندان سے زیادہ ہم پریشان تھے، خاندان والوں کو ہم نے ہر قسم تعاون کی یقین دہانی کرائی، سیاست سے ہٹ کر یہ ہمارا فرض تھا کہ عمران کو بازیاب کرائیں۔”

انہوں نے کہا کہ مغوی عمران آفریدی کو رہا کرنے کے بعد گھوٹکی سے کشمور کی طرف لایا جا رہا ہے، گھوٹکی سے کشمور تک 2 گھنٹے کا فاصلہ ہے۔

سابق سینیٹر کے مطابق مغوی عمران آفریدی کو پولیس نے ریڈ کر کے بغیر تاوان دیئے رہا کرایا ہے، کشمور پہنچ کر اسے اپنے خاندان کے حوالے کر دیا جائے گا۔

دوسری جانب سوشل میڈیا پر عمران آفریدی کی ایک ویڈیو بھی زیرگردش ہے جس میں وہ سندھ پولیس کے ایک اہلکار سے گفتگو اور پولیس کے لئے دعائیں اور نیک خواہشات کا اظہار کرتے دکھائی اور سنائی دیتے ہیں۔

یاد رہے کہ عمران آفریدی عمران آفریدی 3 تاریخ کو کشمور میں کچھ لوگوں سے گاڑی خریدنے کیلئے گئے تھے، انہوں نے وہاں سے دیہی آبادی میں بلایا اور پکڑ لیا، اور 2 کروڑ روپے کا مطالبہ کیا تھا۔

عمران کی بازیابی کیلئے کراچی میں واقع بلاول ہاؤس گیٹ کے سامنے تحریک اصلاحات پاکستان کے چیئرمن اور سابق ایم این اے شاہ جی گل آفریدی کی قیادت میں مظاہرہ بھی کیا گیا اور چیف منسٹر سندھ، آئی جی سندھ پولیس اور ڈی جی رینجرز کے نمائندہ وفد سے مذاکرات کئے گئے، نمائندہ وفد نے یقین دہانی کرائی تھی کہ مغوی کو منگل تک بازیاب کرایا جائے گا تاہم عمران کی رہائی مقررہ تاریخ کو ممکن نہ ہو سکی۔

13 دسمبر کو سندھ کے اغواکاروں نے جہانگیرہ کے دو معروف ٹرانسپورٹرز کو بھی ٹرک دکھانے کے بہانے سندھ کے علاقے کشمور میں بلا کر اغواء کر لیا تھا، اغواء کاروں نے حسب سابق ٹرانسپورٹرز پر تشدد کی ویڈیو ان کے گھر والوں کو بھیج دی اور دو کروڈ روپے تاوان کا مطالبہ کر دیا۔

پولیس کے مطابق نوشہرہ کے علاقے جہانگیرہ سے تعلق رکھنے والے باپ بیٹے نعمت اللہ ولد عنایت اللہ کی ویڈیو گھر والوں کو موصول ہوئی جس میں وہ زنجیروں سے بندھے دکھائی دے رہے ہیں، ان پر تشدد ہوا ہے اور وہ رہائی کی بھیک مانگ رہے ہیں۔

خیال رہے کہ کشمور کے اغواکاروں سے متعلق اب تک ایسے 12 یا 13 کیسز سامنے آ چکے ہیں تاہم ان میں صرف عمرا آفریدی کو ہی بازیاب کرایا جا سکا ہے، باقی مغویوں کی صورتحال تاحال واضح نہ ہو سکی ہے۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button