وقار اور خرم نے کینیا کی پولیس کے ساتھ مل کر ارشد شریف کو قتل کیا: رانا ثنا اللہ
وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے کینیا میں قتل ہونے والے سینئر صحافی ارشد شریف کے قتل کو ٹارگٹ کلنگ قرار دیدیا۔
جیو نیوز کے پروگرام آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ میں گفتگو کرتے ہوئے وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا دونوں بھائیوں، وقار اور خرم نے کینیا کی پولیس کے ساتھ مل کر ارشد شریف کا قتل کیا اور پھر اسے دوسرا رنگ دینے کی کوشش کی، دونوں بھائی اپنے موبائل فون کے ڈیٹا تک رسائی بھی فراہم نہیں کر رہے۔
رانا ثنا اللہ کا مزید کہنا تھا کہ ارشد شریف کے جسم پر تشدد کے نشانات ہیں، ہماری ٹیم سلمان اقبال اور طارق وصی سے بھی تفتیش کرنا چاہتی ہے۔
ان کا کہنا تھا وزیراعظم شہباز شریف سے درخواست کریں گے کہ دوبارہ کینیا کے صدر سے بات کریں کیونکہ کینیا کی پولیس تعاون نہیں کر رہی۔
قبل ازیں ایک بیان میں رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کینیا کی پولیس کے مؤقف سے ثابت نہیں ہوتا کہ ارشد شریف کو غلط شناخت پر قتل کیا گیا، بادی النظر میں ارشد شریف کا قتل ملی بھگت لگتی ہے، ارشد شریف پر فائر کرنے والوں کو یہ معلوم تھا کہ ارشد شریف کون ہے اور کس سائیڈ بیٹھا ہے، اب تک جو سامنے آیا ہے ارشد شریف کا قتل غلط شناخت کا معاملہ نہیں تھا۔
دوسری جانب ارشد شریف قتل کیس میں مزید حقائق سامنے آئے ہیں۔ نئے حقائق کے مطابق پولیس نے جس مسروقہ کار کے شبہ میں ارشد شریف کی گاڑی پر فائرنگ کی وہ اس واردات سے آدھا گھنٹہ پہلے مل چکی تھی۔
کار کے مالک ڈگلس وینانیا کاماؤ کاکہنا ہے کہ میری گاڑی کا ارشد شریف کے قتل سے کوئی تعلق نہیں، کار اور اس میں موجود میرا بچہ ڈنکن ساڑھے 9 بجے مل گئے جب کہ ارشد شریف کی کار پر حملہ رات 10 بجے کے بعد ہوا۔
کار کے مالک ڈگلس وینانیا کاماؤ کے مطابق وہ کسی طور بھی ارشد شریف کی موت کا سبب بننے والے واقعہ کا حصہ نہیں۔