جرائم

ایمن الظواہری کو مار دیا۔ جو بائیڈن کا اعلان

امریکی صدر جو بائیڈن نے افغانستان کے دارالحکومت کابل میں القاعدہ کے سربراہ ایمن الظواہری کی ڈرون حملے میں ہلاکت کا اعلان کیا ہے۔

عالمی زرائع ابلاغ کے مطابق پیر کی شب امریکی صدر نے ایک ویڈیو خطاب میں کہا کہ حملے کی منظوری انہوں نے دی اور اس میں عام لوگوں کا جانی نقصان نہیں ہوا، ”انصاف ہو گیا ہے، یہ دہشت گرد اب نہیں رہے، اب دنیا بھر کے لوگوں کو ان سے ڈرنے کی ضرورت نہیں ہے۔”

صدر بائیڈن نے بتایا کہ کس طرح القاعدہ کے سربراہ نہ صرف نائن الیون کی ہلاکتوں بلکہ یمن میں 2010 میں امریکی بحریہ کے جہاز یو ایس ایس کول پر حملے کے بھی ذمہ دار تھے جس میں 17 امریکی ہلاک ہوئے تھے، اور وہ کینیا اور تنزانیہ میں امریکی سفارت خانوں پر بم دھماکوں میں بھی ملوث تھے، ”ہم آج رات پھر یہ واضح کر دیتے ہیں کہ چاہے اس میں کتنا ہی وقت لگے، چاہے آپ کہیں بھی چھپیں، اگر آپ ہمارے لوگوں کے لیے خطرہ ہیں تو امریکہ آپ کو ڈھونڈ کر مار دے گا۔”

امریکی صدر نے ایک ٹویٹ میں اس حوالے سے اعلان بھی کیا جس میں ان کا کہنا تھا کہ ان کی ہدایت پر کابل میں ڈرون حملے میں الظواہری کو نشانہ بنایا گیا، ”میں نے امریکی عوام سے وعدہ کیا تھا کہ ہم افغانستان اور دیگر جگہوں پر انسداد دہشت گردی کے آپریشن جاری رکھیں گے، اور ہم نے ایسا کیا۔”

امریکی انتظامیہ کے ایک اعلیٰ اہلکار کے مطابق الظواہری کو کابل میں واقع ایک گھر کی بالکنی میں مارا گیا، الظواہری کی کابل میں موجودگی 2020 میں امریکہ اور طالبان کے درمیان دوحہ معاہدے کی واضح خلاف ورزی تھی، ان پر حملے کی منصوبہ بندی کئی سال سے جاری تھی،یہ آپریشن القاعدہ کے معاون نیٹ ورک کی نگرانی کا نتیجہ تھا جسے الظواہری کے لیے چلایا جا رہا تھا، امریکی انٹیلی جنس نے رواں سال کابل کے ایک سیف ہاؤس میں القاعدہ رہنما کے خاندان کے افراد کی شناخت کی جن میں ان کی اہلیہ، بیٹی اور بچے بھی شامل ہیں۔

ایک امریکی انٹیلی جنس عہدیدار کے مطابق الظواہری کو جس گھر میں ہلاک کیا گیا وہ طالبان کے سینئر رہنما سراج الدین حقانی کے ایک اعلیٰ معاون کی ملکیت تھا، طالبان کی اعلیٰ قیادت کو کابل میں الظواہری کی موجودگی کا علم تھا اور امریکہ نے طالبان حکومت کو اس کارروائی کی پیشگی وارننگ نہیں دی۔

دوسری جانب طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ کابل کے نواحی علاقے شیر پور میں اتوار کو ایک رہائش گاہ پر فضائی حملہ کیا گیا، ابتدائی طور پر واقعے کی نوعیت معلوم نہیں ہو سکی تھی، امارت اسلامیہ کے سکیورٹی اور انٹیلی جنس اداروں نے واقعے کی تحقیقات کیں اور ان کی ابتدائی تحقیقات میں پتہ چلا کہ یہ حملہ امریکی ڈرونز سے کیا گیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ افغان حکومت اسے بین الاقوامی اصولوں اور 2020 میں امریکی فوج کے انخلا کے معاہدے کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے اس کی شدید مذمت کرتی ہے۔

خیال رہے کہ 31 اگست 2021 کو افغانستان سے انخلا کے بعد یہ افغانستان میں القاعدہ پر پہلا امریکی حملہ ہے۔

واضح رہے کہ ایمن الظواہری ایک مصری سرجن تھے جو انتہاپسندی کی جانب آنے سے قبل قاہرہ میں پلے بڑھے، وہ نائن الیون حملوں کے بعد سے 20 سال سے مفرور تھے۔ پاکستان میں امریکی حملے میں القاعدہ رہنما اسامہ بن لادن کی موت کے بعد الظواہری نے القاعدہ کی کمانڈ سنبھالی۔ ان کے سر پر امریکی نے 2.5 کروڑ ڈالر کا انعام رکھا تھا۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button