امریکی خاتون کا ریپ: بیمار تعفن زدہ بدبودار معاشرے کی ایک اور جھلک
محمد بلال یاسر
17، 18 جولائی کی درمیانی شب جنوبی پنجاب کے سیاحتی مقام فورٹ منرو میں امریکی سیاح خاتون کے ساتھ پیش آنے والے واقعہ نے ملکی اور بین الاقوامی میڈیا میں ہل چل پیدا کردی۔ جنوبی پنجاب کے سیاحتی مقام فورٹ منرو میں ٹور گائیڈ نے ساتھیوں سے مل کر امریکی سیاح لڑکی کو مبینہ جنسی زیادتی کا نشانہ بناڈالا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق 21سالہ اربیلا نامی لڑکی 15جولائی کو کراچی سے لاہور پہنچی تھی وہاں سے اس نے پرائیویٹ ٹورگائیڈ مزمل کی خدمات حاصل کیں۔ مزمل نے اس سفر میں اپنے ساتھیوں عابد اور ایک نامعلوم کو بھی ساتھ لے لیا اور امریکی لڑکی کے ساتھ راجن پوراور جام پور سے ہوتے ہوئے فورٹ منرو پہنچے۔ متاثرہ لڑکی نے بتایا ہے کہ ملزمان نے اسے دو روز فورٹ منرو میں رکھا اور مبینہ جنسی زیادتی کا نشانہ بناتے رہے۔ بعد ازاں ایف آئی آر درج ہونے اور خبر میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد بارڈر ملٹری پولیس نے ملزمان کو گرفتار کر لیا ہے۔
مبینہ طور پر ریپ کا نشانہ بننے والی خاتون امریکی شہری ہیں اور طالبعلم ہونے کے علاوہ ایک سیاح بھی ہیں۔ متاثرہ خاتون کے ساتھ مبینہ ریپ کیس کے مرکزی ملزم کی دوستی کا آغاز ایک برس قبل سیاحوں کے رابطے کی ایپ اور ویب سائٹ کاؤچ سرفنگ کے ذریعے ہوا تھا۔ بی بی سی اردو سروس کے مطابق پاکستان میں خاتون کا رابطہ لاہور کے رہائشی ایک شخص باسل خان کے ساتھ تھا جنھوں نے خاتون کی روداد سن کر اس کی اطلاع سب سے پہلے پولیس کو دی اور قانونی چارہ جوئی میں اُن کی مدد کی۔لاہور کے رہائشی باسل خان کے مطابق وہ اور متاثرہ خاتون دونوں امریکہ میں یونیورسٹی فیلو ہونے کے علاوہ گذشتہ تین سال سے ایک دوسرے کو اچھی طرح سے جانتے ہیں۔
وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز شریف کی طرف سے بھی اس واقعے کا نوٹس لیا گیا ہے اور آئی جی پنجاب سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے حکم دیا گیا ہے کہ ملزمان کے خلاف بلاامتیاز کارروائی کی جائے۔ وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا ہے کہ ملزموں کو قانون کے تحت قرار واقعی سزا دلائی جائے گی اور متاثرہ سیاح کو انصاف فراہم کیا جائے گا۔
متاثرہ خاتون کی جانب سے درج مقدمہ میں کہا گیا ہے کہ مرکزی ملزم نے ڈیرہ غازی خان کے سیاحتی مقام فورٹ منرو کے ایک ہوٹل میں اُن کا ریپ کیا۔خاتون کی جانب سے درج مقدمے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ مرکزی ملزم نے اُن کی اپنے ایک ساتھی (شریک ملزم) کے ساتھ زبردستی جنسی تعلق قائم کرنے کی ویڈیو بنائی تاکہ انھیں بلیک میل کر کے رقم وصول کی جا سکے۔
مقامی عدالت میں پیشی کے بعد متاثرہ خاتون کا کہنا تھا کہ مجھے شدید صدمہ ہے میں شاید اسے کبھی نہ بھلا سکوں کیونکہ کافی عرصے سے تعلق رکھنے والے ٹورسٹ گائیڈ، جو پاکستان کی سیاحت کا غیر ملکیوں سیاحوں کے لیے پیج پر اچھا امیج پروموٹ کر رہا تھا اور میں نے اس پر اعتماد کیا تھا، اس نے مجھے دھوکا دیا۔ میں اس صدمے سے نڈھال ہوں میرے اعتماد کو ٹھیس پہنچی ہے یہ صدمہ زندگی بھر نہیں بھلا سکوں گی۔
اس واقعہ کے بارے میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ڈیرہ غازی خان کے اسٹنٹ پولیٹکل ایجنٹ ملک اکرم نے کہا ہے کہ اس واقعے کی اطلاع ملتے ہی پولیس اور انتظامیہ فوری طور پر حرکت میں آئی ہے۔خاتون اس واقعے کے بعد لاہور روانہ ہو گئی تھیں لیکن اطلاع ملنے پر خاتون کو سخت سکیورٹی میں واپس لا کر بیان ریکارڈ کروایا گیا ہے۔خاتون کی تحریری درخواست پر مقدمہ درج کر کے دونوں ملزمان کو فوری طور پر گرفتار کر لیا گیا ہے۔ پولیس واقعے کی ہر پہلو سے تفتیش کر رہی ہے اور اس میں ملوث کسی بھی ملزم کے ساتھ کوئی بھی رعایت نہیں برتی جائے گئی۔
دوسری جانب جیو نیوز کے مطابق ضلعی انتظامیہ کے تیار کردہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ خاتون ڈی جی خان کے ممنوعہ علاقوں میں بھی گئیں اور خاتون کا فورٹ منرو میں ملزم کے ساتھ یہ تیسرا دورہ تھا۔دوسری جانب ملزم مزمل شہزاد نے بیان دیا کہ اس کے امریکی خاتون کے ساتھ تعلقات تھے اور فورٹ منرو پرجو ہوا دونوں کی مرضی سے ہوا۔امریکی خاتون کے ویزے کی مدت 23 جولائی کو ختم ہوجائے گی۔
اس واقعہ پر پورے ملک کے ہر طبقے سخت لعن طعن کیا اور اس کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور مطالبہ کیا کہ واقعہ کے ملزمان کے خلاف سخت سے سخت کاروائی عمل میں لائی جائی۔ دراصل پاکستانی معاشرہ ایک بیمار تعفن زدہ بدبودار معاشرہ ہے امریکی شہری لڑکی سے زیادتی نے پوری دنیا میں پاکستان کا منہ کالا کیا۔ اس سے قبل یہاں برقع پوش خواتین، بچیوں، بچوں حتی کہ قبروں میں بھی مردہ خواتین کو معاف نہیں کیا گیا۔ من حیث القوم ہمیں سوچ بدلنے اور اپنے اعمال پر نظر ثانی کی ضرورت ہے۔