جرائم

کرے کوئی بھرے کوئی: لنڈیکوتل کے ٹرالر مالکان کی فریاد کون سنے گا؟

کرے کوئی بھرے کوئی کے مصداق لنڈی کوتل کے دو ٹرالر مالکان ناکردہ گناہوں کی بھینٹ چڑھ گئے۔

لنڈیکوتل پریس کلب میں فرمان شینواری، مکرم آفریدی، اعجاز آفریدی اور دیگر نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ 7 مئی کو چمن سے کراچی جا رہے تھے کہ قلعہ عبداللہ میں چھوٹا حاجی شکور نے اسلحہ کی نوک پر دو ٹرالرز پر قبضہ کر لیا، دونوں ٹرالز پر کنٹنیرز بھی تھے، فی کنٹینر کا 28000 یومیہ ڈیمیج بھی کمپنی کا چڑھتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اغواء کاروں نے ان کو بتایا کہ آپ کی قوم کے کچھ لوگوں کے ساتھ میرا تنازعہ ہے اس لئے آپ سے ٹرالرز قبضے میں لئے حالانکہ جن لوگوں کے ساتھ قابضین کا تنازعہ ہے ان کو ہم جانتے تک نہیں بلکہ ان کا تعلق دوسری اقوام سے ہے جو ظلم زیادتی ہے۔

فرمان شنواری کے مطابق اس حوالے سے جب نے متعلقہ تھانے میں پرچہ درج کیا لیکن متعلقہ تھانے کی پولیس نے کہا کہ یہ ان کی حدود میں نہیں اس لئے آپ دوسرے تھانے میں جائیں اور ایف آئی آر درج کرا لیں، جب دوسرے تھانے میں گئے تو انہوں نے بھی یہی بات بتائی اور ایف آئی آر درج نہیں کی۔

انہوں نے کہا کہ وہ غریب ٹرانسپورٹرز ہیں، کہاں جائیں، کس سے فریاد کریں، چھوٹا حاجی شکور پہلے بھی اس طرح کے واقعات میں ملوث ہے، اغواء کے بعد بھتہ وصول کرتے ہیں۔

انہوں نے دھمکی دی کہ اگر ان کے ٹرالرز قابضٰن سے واگزار نہ کرائے گئے تو پھر سخت احتجاج کر کے پاک افغان شاہراہ ہر قسم آمدورفت کے لیے بند کر دیں گے۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button