پشاور: ایس ایچ او شکیل خان نامعلوم افراد کی فائرنگ سے جاں بحق
رفاقت اللہ رزڑوال
پشاور: تھانہ شاہ پور کے ایس ایچ او شکیل خان نامعلوم افراد کی فائرنگ سے جاں بحق ہو گئے۔
ٹی این این کی جانب سے رابطہ کرنے پر تھانہ چمکنی پولیس کے ایڈیشنل ایس ایچ او بابر خان نے بتایا کہ یہ واقعہ تھانہ چمکنی کی حدود میں موٹروے کے قریب ناردرن بائی پاس پر اس وقت پیش آیا جب شکیل خان اپنی ڈیوٹی پر اپنی موٹرکار میں جا رہے تھے۔
ایڈیشنل ایس ایچ کے مطابق فائرنگ میں ملوث افراد کی شناخت نہیں ہو سکی جبکہ پولیس نے مقدمہ نامعلوم افراد کے خلاف درج کر کے تفتیش شروع کر دی ہے۔
گزشتہ چند ماہ میں نامعلوم افراد کی جانب سے سیکورٹی فورسز کو نشانہ بنانے کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے لیکن سینئر صحافی و ڈرامہ اداکار خالد خان نہیں سمجھتے کہ واقعے میں دہشتگردی کا عنصر ہو۔
ٹی این این کے ساتھ اس حوالے سے گفتگو میں خالد خان نے بتایا کہ وہ ایس ایچ او شکیل خان کو اس وقت سے جانتے ہیں جب وہ پی ٹی وی اور نجی ٹی وی چینل اے وی ٹی خیبر میں بطور جونئیر آرٹسٹ کام کرتے تھے۔
ا
نہوں نے بتایا کہ وہ پشتو، اردو اور ہندکو ڈرامہ کے مشہور اداکار و سابق پولیس افسر صمد شاہ کے چھوٹے بھائی تھے جن کے دو بچے، بیٹا اور بیٹی ہیں۔
خالد خان نے بتایا "شکیل خان نہایت ایک قابل اور محنتی پولیس افسر تھے، وہ عملی زندگی میں بھی ایک ہیرو کے طور پر کردار ادا کرتے تھے، جس طرح ڈراموں میں ہیرو بغیر کسی سفارش، اقربا پروری اور خودنمائی کے اپنے فرائض سرانجام دیتا ہے بالکل اسی طرح عملی زندگی میں اگر قریبی دوست بھی انہیں سفارش کرتے تو میرٹ پر کوئی سمجھوتا نہ کرتے۔”
خالد خان کے خیال میں واقعہ دہشتگردی کا شاخسانہ ہو اس کا اتنا امکان نہیں کیونکہ وہ اس سے پہلے تہکال میں ایس ایچ اور پھر تھانہ شاہ پور میں تعینات ہوئے تو ان دونوں علاقوں میں انہوں نے جرائم پیشتہ افراد کے خلاف گھیرا تنگ کیا تھا تو ممکن ہے کہ واقعے میں جرائم پیشہ افراد ملوث ہوں۔
پولیس کے مطابق سوشل میڈیا پر ایس ایچ او شکیل خان کے ساتھ ایک گن مین کی شہادت کی خبروں میں کوئی صداقت نہیں بلکہ وہ اکیلے اپنی گاڑی میں تھانے جا رہے تھے کہ نامعلوم افراد نے گولیوں کا نشانہ بنا کر شہید کر دیا۔
چکمنی پولیس نے بتایا کہ شکیل خان گلبرگ پشاور میں اپنے دو بچوں اور بیوی کے ساتھ ایک چھوٹے سے مکان میں رہائش پذیر تھے۔
پولیس کے مطابق واقعے کی ذمہ داری کسی انتہاپسند تنظیم نے قبول نہیں کی لیکن واقعے کا ہر پہلو سے جائزہ لیا جا رہا ہے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل بھی خیبر پختونخوا میں نامعلوم افراد نے قانون نافذ کرنے والوں کو نشانہ بنایا جن میں ضلع ہنگو میں دو ٹریفک پولیس اہلکار، کوہاٹ اور بنوں میں ایک ایک پولیس اہلکار کی ٹارگٹ کلنگ شامل ہے۔