چارسدہ: صحافیوں کے خلاف مقدمات کے اندراج پر صحافی سر تا پا احتجاج
جاوید محمود
چارسدہ میں صحافیوں پر میڈیکل سپرانٹنڈنٹ کی جانب سے دو صحافیوں پر تین مقدمات کے اندراج کے خلاف احتجاجی مظاہرہ ہوا۔ مظاہرین نے صحافیوں پر درج مقدمات کو غیرآئینی، غیرقانونی اور آزادی صحافت پر حملہ قرار دے کر ہسپتال ایم ایس، ڈی ایچ کیو کی معطلی کا مطالبہ کیا۔
مظاہرے میں صحافیوں کے ساتھ سیاسی جماعتوں، انسانی حقوق کے کارکنوں، دکاندار تنظیموں اور سول سوسائٹی نے شرکت کی جنہوں نے بازوؤں پر سیاہ پٹیاں باندھی ہوئی تھیں اور ہاتھوں میں پکڑے بینرز پر صحافت کی آزادی اور ایم ایس کے خلاف نعرے درج تھے۔
یہ ایسے حال میں کہ 3 مئی کو صحافیوں کے مسائل پر تحقیقی ادارے فریڈم نیٹ ورک نے آزادی اظہار رائے میں پاکستان کو افغانستان سے بھی نچلی سطح پر قرار دیا ہے۔
صحافیوں پر مشتمل مظاہرین نے ایم ایس کے خلاف فاروق اعظم چوک سے ڈی سی دفتر تک واک کیا جہاں پر ایم ایس کے خلاف نعرٰے بازی کی گئی۔
گزشتہ ماہ 22 اپریل کو ایم ایس ڈی ایچ کیو ڈاکٹر جہانزیب نے دو صحافیوں رفاقت اللہ رزڑوال اور الف خان شیرپاؤ کے خلاف اس وقت دفعہ 506، 186 اور 504 کے تحت مقدمہ درج کیا جب ہسپتال میں ڈاکٹر کی مبینہ غفلت سے ایک بچے کی جان چلی گئی، جس کے ورثاء ہسپتال میں احتجاج کر رہے تھے۔ احتجاج کو کوریج دینے پر دونوں صحافیوں کے خلاف مقدمہ درج ہوا۔
مظاہرے سے خطاب کے دوران ضلعی سطح پر صحافیوں کی حقوق کی تنظیم محمدزئی یونین آف جرنلسٹس کے صدر حاجی فیض محمد نے بتایا کہ پاکستان تحریک انصاف کے دور حکومت میں صحافیوں کے خلاف گھیرا تنگ کرنے کا رواج نچلی بیوروکریسی کی سطح تک ہہنچ گئی جو ریاست کے چوتھی ستون کو جڑ سے اکھاڑنے کے مترادف ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے آئین اور قانون کے تحت ہر شہری کو آزادی اظہار رائے کا حق دیا گیا ہے اور اس حق کو استعمال کرتے ہوئے صحافی اپنے قانونی، آئینی اور اخلاقی حدود میں رہ کر عوام کی آواز حکام تک پہنچانے کی ذمہ داریاں پوری کرتے ہیں جس پر قدغن لگانے والے "جابر افسروں” کے خلاف ڈٹ کر مقابلہ کیا جائے گا۔
ایم یو جے کے صدر فیض نے مزید کہا کہ چارسدہ کے صحافی اپنی آئینی اور اخلاقی ذمہ داریوں سے واقف ہیں تو ایسے حال میں ان کو معلومات تک رسائی کے حق کی حصول میں روڑے اٹکانا غیرقانونی عمل ہے جس پر ان کا مطالبہ ہے کہ خیبر پختونخوا کے وزیر صحت تیمور سلیم جھگڑا ایم ایس کے خلاف کارروائی کر کے انہیں معطل کرے۔
پاکستان میں صحافیوں کے قتل، تشدد اور اغوائیگی اور ان کے خلاف دیگر جرائم کی معلومات اکٹھی کرنے والے تحقیقی ادارے فریڈم نیٹ ورک نے حالیہ رپورٹ میں کہا ہے کہ سال 2021 سے اپریل 2022 تک 86 صحافیوں کے خلاف تشدد کے واقعات ہوئے ہیں جن میں خیبر پختونخوا سے ایک صحافی، صوبہ پنجاب کے تین صحافی قتل بھی ہو چکے ہیں۔
چارسدہ میں مظاہرے سے خطاب کے دوران صحافی رفاقت اللہ رزڑوال نے کہا کہ خیبر پختوںخوا میں مقامی سطح پر سرکاری اداروں کے اندر بدعنوانیوں اور انتظامی امور میں غفلت جیسے مسائل کی نشاندہی کرنے والے صحافیوں کو نشانہ بنایا جاتا ہے جو آئین پاکستان کے آرٹیکل 19 اور 19 اے کے خلاف ہے۔
انہوں نے کہا کہ صحافیوں کا کسی کے ساتھ ذاتی عناد نہیں ہوتا بلکہ وہ عوام کی خاطر اپنی آئینی ذمہ داریوں کو پوری کر کے فرائض سرانجام دے رہیں، ان کے مطابق حکومت اور ضلعی انتظامیہ کے حکام صحافیوں کو سرکاری اداروں میں اطلاعات تک رسائی یقینی بنائیں۔
رزڑوال نے خیبر پختونخوا میں صحافیوں کیلئے حالات کو افغانستان سے تشبیہہ دیتے ہوئے کہا "جس طرح افغانستان پر طالبان کے قبضے کے بعد صحافیوں کو ٹارچر کیا جاتا ہے تو بالکل اسی طرح کے حالات خیبر پختونخوا میں بھی پیدا کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔”
رفاقت نے کہا کہ سرکاری اداروں میں بیٹھے شخصیات عوام کے ٹیکسوں سے تنخواہیں لیتے ہیں جن کا عوامی سطح پر احتساب عوام کا قانونی حق ہے اور صحافی عوام کے اس حق کو محفوظ بنانے کیلئے ڈٹ کے کھڑے رہیں گے۔
بعد از مظاہرہ ڈپٹی کمشنر نے صحافیوں کے ساتھ ملاقات کی جس میں صحافیوں نے ڈی سی چارسدہ کو تحفظات سے آگاہ کیا۔
ٹی این این کے ساتھ اس حوالے سے بات چیت میں ڈپٹی کمشنر چارسدہ سعادت حسن نے معاشرے میں صحافیوں کی کردار کو سراہا اور کہا کہ صحافی عوام اور حکام کے درمیان ایک پُل کی مانند کردار ادا کرتے ہیں بشرطیکہ کہ وہ متوازن رپورٹنگ کریں۔
سعاد حسین نے بتایا، "فی زمانہ اس سے کوئی انکار نہیں کر سکتا ہے کہ کسی کی آواز دبائی جائے اگر ایک بندے کی آواز دب جائے تو دوسرا شخص اُٹھے گا، آج کل ویسے بھی سوشل میڈیا کا دور ہے اور کوئی بھی چیز کسی سے چھپ نہیں سکتی اس لئے میں کہتا ہوں کہ ہر شخص اپنا قبلہ درست کرنے پر توجہ دے۔”
ڈپٹی کمشنر نے صحافیوں کو آزادی کے ساتھ کام کرنے کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ انہیں حق ہے کہ معلومات تک رسائی حاصل کریں اور پھر اسی معلومات کو متوازن کر کے شائع کریں۔
3 مئی یوم آزادی صحافت کے موقع پر صحافیوں کی بین الاقوامی تنظیم رپورٹرز ود آؤٹ بارڈرز نے اپنی جاری کردہ رپورٹ میں بتایا کہ 2021 میں پاکستان آزادی اظہار رائے کی درجہ بندی کی فہرست میں مزید 12 درجے نیچے گیا ہے اور لسٹ میں 157 نمبر پر درج ہے جبکہ افغانستان 156ویں نمبر پر ہے۔